صرف ہماری ڈھال خلافت ہی مقبوضہ کشمیر کےمظلوموں،زخمیوں اور شہداءکی پکارکا جواب دےگی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پریس نوٹ
ہندو ریاست کی افواج مقبوضہ کشمیر میں دلیر مردوں کو شہید اور پاک دامن عورتوں اور معصوم بچوں کی تذلیل کررہی ہیں لیکن پاکستان کے وزیر اعظم مسلسل بین الاقوامی برادری کی بے حسی کا رونا رو رہے ہیں جیسے اس کے اپنے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے اور وہ بالکل کمزور اور لاچار ہے۔ 5 ستمبر 2019 کو عمران خان نے ایک ٹویٹ میں کہا ، "جب مسلمانوں پر ستم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں تو کیا اقوام عالم کی انسانیت دم توڑ دیتی ہے؟ دنیا بھر میں بسنے والے 1.3 ارب مسلمانوں کو کیا پیغام دیا جارہا ہے؟”۔ دنیا کی چھٹی بڑی آرمی کی کمانڈ اپنے ہاتھوں میں رکھنے کے باوجود بصیرت سے عاری باجوہ-عمران حکومت مسلسل اُن لوگوں سے مدد کی التجائیں کررہی ہے جہاں سے مسلمانوں کے لیے ہمیشہ دکھ، درد اور تکلیف ہی آئی ہے۔ یقیناً بین الاقوامی برادری میں استعماری طاقتیں چھائی ہوئی ہیں جنہوں نے ہمیشہ خود اپنے ہاتھوں سے مسلمانوں کے علاقوں کی تقسیم اور بندر بانٹ کی اور ان پر قبضے کو یقینی بنایا ، یا پھر اس عمل میں دوسروں کی مدد کی ۔ بین الاقوامی برادری سے مدد مانگنا ایسے ہی ہے کہ بھیڑ کی حفاظت کے لیے بھیڑیے سے مدد مانگی جائے۔ مسلمانوں پر ایسے لوگوں کی حکمرانی کا کیا فائدہ کہ جن کے ہاتھوں میں لاکھوں افواج کی کمانڈ اور دنیا کے بیش بہا خزانے ہوں لیکن وہ پھر بھی دوسروں سے التجائیں کریں؟ ! کیا ان حکمرانوں کو زندہ بھی کہا جاسکتا ہے کیونکہ جب مقبوضہ کشمیر ، فلسطین، چین اور میانمار)برما( کے مسلمانوں پر بدترین انسانیت سوز مظالم ٖڈھائے جاتے ہیں تو یہ حکمران ایسے بے حس و حرکت پڑے رہتے ہیں جیسے کہ مردہ ہوں؟ ان حکمرانوں میں زندگی کی نشانیاں صرف اس وقت نظر آتی ہیں جب ان کے مغربی آقا انہیں خود اپنے ہاتھوں سے مسلمانوں کا خون بہانے کا حکم دیتے ہیں یا پھر جب یہ حکمران دشمن کے ساتھ امن اور نارملائزیشن کر کے دشمن کو مسلمانوں کا خون بہانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ ” اللہ ان کو ہلاک کرے۔ یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں" )المنافقون63:4 (
اے پاکستان کے مسلمانو! یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ مسلمانوں پر مسلط حکمرانوں کے احساسات، جذبات اور مطالبات مسلمانوں سے بالکل جدا ہیں۔ پاکستان کے مسلمانوں نے اقوام متحدہ سے آنکھین پھیر لیں ہیں لیکن پاکستان کے حکمران استعماری طاقتوں کی صفوں میں کھڑے ہیں جو مسلم علاقوں پر قبضہ اور پھر انہیں تقسیم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کو ایک آلے کے طور پر استعمال کرتیں ہیں ۔ پاکستان کے مسلمان پُرزور طریقے سےمقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے دفاع کے لیے افواج پاکستان کے شیروں کو فوری طور پر کھلا چھوڑنے کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن پاکستان کے حکمران اس مطالبے کو ٹالنے کے لیے مسلسل بہانے پر بہانے پیش کررہے ہیں یہاں تک کہ دشمن کی جگہ ہمیں جنگ سے خوفزدہ کرنے کی بھر پور کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ بات پہلے سے بھی کہیں زیادہ واضح طور پر ثابت ہو گئی ہے کہ صرف خلافت، امت کی ڈھال، ہی مقبوضہ کشمیر میں مودی کی جارحیت کا جواب آگ و خون سے دے گی جو اس کا حق ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ "یقیناً )امام( خلیفہ ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر تم لڑتے ہو اور اس کے ذریعے تحفظ حاصل کرتے ہو" )مسلم(۔ یہ بات واضح ہے کہ جب تک ہم اپنی ڈھال، خلافت، کو بحال نہیں کرتے، ہم پر مسلط نااہل اور بزدل حکمران مقبوضہ علاقوں میں جاری جنگوں میں ہمارے دشمنوں، صلیبیوں، ہندو ریاست اور یہودی وجود، کے لیے وقت حاصل کرتے رہیں گے تا کہ وہ اپنے قبضے کو مستحکم کرسکیں اور مسلمان تھک کرمزاحمت سے دستبردار ہوجائیں۔ تو ہمیں چاہیے کہ ہم سب مل کر وحی کی بنیاد پر حکمرانی کی بحالی کے لیے بھر پور جدوجہد کریں اور افواج پاکستان میں موجود اس امت کے شیروں کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ نبوت کے طریقے پر خلافت کی بحالی کے لیے نصرۃ(مادی مدد) فراہم کریں تا کہ کامیابی یا شہادت کی جستجو میں ان کی قیادت وہ بہادر حکمران کرے جس کے وہ مستحق ہیں۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
ختم شد