قوم پرستی پر مبنی تقسیم کا طوق گردنوں سےاتار پھینکو جس نے تمہیں کشمیری مسلمانوں کی پکار کے عسکری جواب سے روک رکھا ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پریس نوٹ
16 اکتوبر 2019 کو لائن آف کنٹرول پر تعینات فوجی دستوں سے ملاقات کرتے ہوئے جنرل باجوہ نے کہا کہ، ”بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے کشمیری مسلسل محاصرے میں بہادری سے بھارتی مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہم انہیں کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ہر قیمت پر اپنا جائز کردار ادا کریں گے“۔ تاہم باجوہ-عمران حکومت کا یہ بیان اس کے عملی کردار کے برعکس ہے۔ اس حکومت کا مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی فیصلہ کن جنگ کے لیے ہماری بہادر اور قابل افواج کو حرکت میں نہ لانے کا فیصلہ اور یہ کہنا کہ ”وار از نو آپشن“ درحقیقت کشمیر کے مسلمانوں کو ان کی مشکلات میں تنہا چھوڑنے کے مترادف ہے۔ اس بے شرم حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو اس لیے تنہا چھوڑ دیا ہے کیونکہ اس کی وفاداری قوم پرستی کے شیطانی تصور سے جڑی ہے جو سرحدوں اور نسل سے وفاداری کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ سے وفاداری اور ان کے احکامات پر فوقیت دیتی ہے۔ لہٰذا دنیا کی چھٹی بڑی فوج کی سربراہی کرنے کے باوجود یہ حکومت قوم پرستی کے باعث یہ عذر پیش کر رہی ہے کہ وہ “قومی مفاد“ میں مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارت سے جنگ سے اسلئے گریزاں ہے تاکہ پاکستان کو تباہی و غربت سے بچایا جائے۔ اسی طرح عرب حکمران، جو دنیا کی دولت کے ایک بہت بڑے حصے پر اختیار رکھتے ہیں، بھارت کے ساتھ ”قومی مفاد“ کے نام پر معاشی تعلقات میں زبردست اضافہ کر رہے ہیں اور یوں ہندو ریاست کو تقویت پہنچا رہے ہیں۔ یقیناً یہ قوم پرستی کا ناسور ہے جس کی وجہ سے مسلم دنیا کے حکمران ایغور، روہنگیا، فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کے لیے صرف “گفتار کے غازی” بنے ہوتے ہیں جبکہ یہ حکمران مجموعی طور پر تیس لاکھ مسلم افواج کی کمانڈ کر رہے ہیں جو کامیابی یا شہادت کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
اسلام کے رشتہ اخوت کی بنیاد کو چھوڑ کر کسی بھی دوسرے نظریے سے وابستہ ہونا انتہائی سنگین گناہ ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ”مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرا دیا کرو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحمت کی جائے“
(الحجرات 49:10)۔
رسول اللہ ﷺ نے اسلام کے سوا کسی بھی اور بنیاد پر اشتراک اور تعلق کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے فرمایا:مَنْ قُتِلَ تَحْتَ رَايَةٍ عُمِّيَّةٍ يَدْعُو عَصَبِيَّةً أَوْ يَنْصُرُ عَصَبِيَّةً فَقِتْلَةٌ جَاهِلِيَّةٌ
”جو شخص ایک ایسے شخص کے جھنڈے تلے مارا جائے جو حق سے اندھا ہو کر خاندانی یا قومی تعصب کی طرف بلاتا ہو، تو اس کا قتل جاہلیت کا سا ہوگا“(مسلم)۔
دورِ خلافت میں صرف اسلام ہی ہمارے مفادات کا تعین کرتا تھا، لہٰذا مظلوم مسلمانوں کی پکار کا جواب دیا جاتا تھا چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے سے آئے۔ محمد بن قاسمؒ ہندوستان میں مسلمانوں پر مظالم کے خاتمے کے لیے فارس سے فوج لے کر آئے۔ اور صلاح الدین ایوبیؒ، جوکہ نسلاً کرد تھے، شام میں الاقصیٰ کی آزادی کے لیے مصر سے فوج لے کر آئے۔ اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ قوم پرستی کے شیطان نے پوری مسلم دنیا میں تقسیم، ذلت اور شکست خوردگی کی آگ کو بھڑکا دیا ہے اور اس آگ کو کسی صورت بجھایا نہیں جاسکتا جب تک اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی کو بحال کر کے اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اختیار نہیں کی جاتی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُوا وَاذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنْتُمْ عَلَى شَفَا حُفْرَةٍ مِنْ النَّارِ فَأَنْقَذَكُمْ مِنْهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ”اور سب مل کر اللہ کی رسی (ہدایت) کو مضبوط پکڑے رہنا اور متفرق نہ ہونا اوراللہ کی اس مہربانی کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی اور تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے تک پہنچ چکے تھے تو اللہ نے تم کو اس سے بچا لیا اس طرح اللہ تم کو اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ“(آل عمران 3:103)۔
لہٰذا مسلمانوں کو نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی زبردست جدو جہد کرنی چاہیے تاکہ قومیت کی دیواریں گر جائیں اور مسلم افواج مظلوم مسلمانوں کی مدد و آزادی کے لیے حرکت میں آجائیں۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
ختم شد