اے مسلمانو! سب اقدامات شام کی حکومت کو زندگی بخشنے کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں خواہ یہ آپریشنِ فرات کی ڈھال ہو یاآپریشن شاخِ زیتون یا امن کی بہار
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اردگان نے اب تک جو کیا ہے اور جو کر رہا ہے، وہ وہی ہے جو امریکہ چاہتا ہے یعنی شام میں جابرانہ حکومت کو خبیث بین الاقوامی ،علاقائی اور اندرونی قوتوں کے ذریعے قائم رکھا جائے۔ اردگان نے یہ اقدامات اس کے بعد اٹھائےجب لوگوں کے نعروں اور ان کی مزاحمت نے شامی حکومت اور اس کی پُشت پناہی کرنے والے امریکہ اور اس کے مددگاروں کو حیران کر دیا، ان مددگاروں میں روس، ایران ،ترکی کااردگان اور اس سے منسلک سازشی گروہ شامل ہیں ،جو بلادِشام کے مرکز میں ظالمانہ اور سیکولر نظام کو قائم رکھنے کے امریکی منصوبوں میں پیش پیش ہیں۔
پہلے بھی ہم نے آپریشن Euphrates Shield او ر Olive Branch کے آپریشن میں اردگان کی فریبی چالوں پر بیان جاری کیا تھا ۔ اس کا مقصد دھوکہ کھانے والوں اوران لوگوں کی آنکھوں سے پردہ اتارنا تھا جواردگان کے شور و غوغے سے یہ سمجھ کر خوش ہورہے تھے کہ وہ شام کے جابر کے خلاف انکی مدد کر رہا ہے۔ لہذا اُس وقت ہم نے 7دسمبر 2016 ءکو ایک سوال کا جواب جاری کیا تھاجس میں ہم نے بیان کیا تھا: ”اس پر مزید یہ کہ اردگان کی طرف سے Euphrates Shield کے حملے کوجاری رکھنا اور ترکی کے حامی جنگجو گروہوں کو جرابلس کے بعد الباب کی جنگ کی طرف کھینچنے کی کوشش کرنا، یہ سب کچھ حلب (Aleppo)کے اصل محاذکو کمزور کرنے کیلئے ہے، وہ جنگجو کہ جن پر انحصار تھا کہ وہ دَم گھٹنے والے حصار کو توڑ کر اس شہر کو بچائیں گے“۔ اور اس طرح حلب بھی ہاتھ سے نکل گیا! جنگجو گروہوں کو اس سے سبق حاصل کرنا چاہئے تھا مگر وہ اردگان کے بِل سے دوبارا ڈَسے گئے اور دوسری بار بھی اردگان کے کہنے پر آپریشن Olive Branch میں چلے گئے، اُس موقع پر ہم نے 24جنوری 2018 ء کو ایک سوال کا جواب جاری کیا تھا اور بیان کیا تھا:”لہٰذا اس طرح اردگان آپریشن Euphrates Shield کا منظرایک بار پھر دہرا رہا ہے تاکہ حکومتی قوتوں کے حلب میں داخلے کو آسان بنایا جائے، اور اسی لیے اس نے آپریشن Olive Branch ترتیب دیا ہے…” ۔اور ایک اور سوال کے جواب میں جو ہم نے29 جولائی 2018 ء کو جاری کیا تھا: ”اور جہاں تک دوسرے محاذکی بات ہے تو ترکی نے 24 اگست 2018ء کو حلب کے شمال میں آپریشن Euphrates Shield کی قیادت کی، اور اس کے بعد 20 جنوری 2018کو آپریشن Olive Branch میں، لہٰذا حکومتی قوتوں کا حلب اور جنوبی اِدلب میں داخلہ آسانی سے ہوگیا، اور یہ ایسے ہوا کہ یہ گروہ ترکی کی ایما پر حکومت کے خلاف معرکہ چھوڑ کر Shield اور Branch کے آپریشنوں کی لڑائی میں گھس گئے، اور اس طرح حلب اور جنوبی اِدلب مکمل طور پرہاتھ سے نکل گئے یا تقریباً نکل گئے“۔ اس سب کے بعد بھی یہ گروہ ہیں کہ دوبارہ آپریشن Peace Spring سے دھوکہ کھا رہے ہیں! جبکہ اس حملے نے پھر حکومتی قوتوں میں جان ڈال دی ہے اور اس کی کامیابیوں میں اضافہ کردیا ہے، اور یہ آپریشن ٹرمپ کے حکم اور اشارے پر ہوا ۔ترکی سیاسی تجزیہ نگار جواد گوک نے کہا کہ ”امریکی گرین سگنل بغیر ترکی کے لئے ممکن ہی نہیں تھا کہ وہ فرات کے مشرق میں حرکت کرے۔ (تموز نیٹ، 19-10-06)۔ اور وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ”امریکی قوتیں عنقریب شمالی شام سے انخلا کریں گی اور ساتھ ہی ترکی وہاں عسکری عمل تیز کرنے کو تیار ہے“، اور یہ بیان امریکی صدر ٹرمپ اور اس کے ترکی ہم منصب اردگان کے ٹیلیفونی رابطے کے بعد جاری ہوا(CNN، 10-07-19)۔ یہ آپریشن امریکہ کے حکم اور رضا کے مطابق ہوا، چنانچہ ”وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے جمعرات کو ترکی صدر رجب طیب اردگان کی طرف سے 13 نومبر کو امریکی دورے کا اعلان کیا… “(المشہد العربی: 2019-10-08)۔
جہاں تک ٹرمپ کی دھمکیوں اور پابندیوں پر مبنی بیانات کا تعلق ہے (امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو ترکی کے خلاف پابندیاں عائد کر دیں اور مطالبہ کیا کہ وہ شام کے شمال مشرقی علاقے میں دخل اندازی بند کرے …رائٹرز 15/10/2019) ، تو یہ بیانات دھوکہ دہی اور گمراہ کن خبروں پر مبنی ہیں ،کیونکہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ٹرمپ اردگان کو گرین سگنل دے اور وہ اپنی مہم کو جاری رکھے اور پھر اسے پابندیوں کی دھمکی دے اور اپنی مہم روکنے کے لیے کہے؟ ماسوائے اس کے کہ ٹرمپ کی طرف سے اردگان کو مہم جوئی کرنے کے حکم کا دورانیہ ختم ہو رہا ہو اور یہ پابندیاں اردگان کو مہم کے خاتمے کا بہانہ فراہم کریں! پس اردگان نے امریکہ کے حکم پر مہم پر پیش قدمی کی اور وہ اس حد تک پہنچ کر اس مہم کو ختم کر دے گا جو امریکہ نے اس کے لیے مقرر کی ہے، خواہ وہ اس کے نتیجے میں اپنے لیے کچھ حاصل کر سکے یا نہیں، کیونکہ ہدف یہ ہے کہ وہ علاقے جو شامی حکومت کے کنٹرول میں نہیں انہیں واپس حاصل کرنے کے امریکہ کے منصوبے کو نافذ کیا جائے ، اور اسے باضابطہ طور پر بین الاقوامی سطح پر اور علاقائی سطح پر ایک وجود کے طور پرتسلیم کرایا جائے! لوگوں کے بیانات اس بات کو واضح طور پر ظاہر کر رہے ہیں: بین الاقوامی اتحاد نے منگل کو اس بات کی توثیق کی ”شمالی شام کے شہر منبِج سے فوجی دستوں کی واپسی کا اعلان ، آپریشن Inherent Resolveکے فوجی ترجمان کرنل Myles B Cagginsنے ٹوئٹر پر کیا …”(عربی 21، 15/10/2019) ۔ روسی وزراتِ دفاع کے ایک بیان کے مطابق: ”شام کی حکومت کی افواج نے منبِج کے شہر اور اس کے گرد ونواح کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے …“(فرانس 24/AFP، 15/10/2019)۔ اردگان کے نزدیک شام کی فوج کا منبِج میں داخل ہونا کوئی منفی امر نہیں بلکہ یہ مثبت پیش رفت ہے! ۔ العربیہ چینل نے 16اکتوبر2019 کو رپورٹ کیا : ”اردگان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ منبج شہر میں شامی افواج کا داخل ہونا منفی امر نہیں ہے…“۔ امریکی نائب صدر نے کہا: “وہ جلد ترکی ایک وفد لے کر جارہا ہےاور امریکی صدر نے ترک ہم منصب اردگان سے بات کی ہے اور ترکی کی طرف سے شام میں اپنی فوجیں اتارنے کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے”(الغد چینل 15اکتوبر 2019)۔ ترک اخبار ”جمہوریت“ نے رپورٹ کیا کہ ترکی کے وزیرِ دفاع Akar نے کہا ہے: انقرہ شامی حکومت سے رابطے کے راستے تلاش کر رہا ہے“(عربی 21،15اکتوبر 2019)۔ ماسکو نے اعلان کیا : دمشق اور انقرہ کی حکومتیں(شام و ترکی)شمالی شام میں ترک فوج کے آپریشن کے بعد سے مذاکرات میں مصروف ہیں((PetraAmmonAgency… ،15.10.2019۔ پس آپریشن امن بہار نے شامی حکومت کو نئی فتوحات عطا کیں ، اس کے وجود کو مستحکم کیا اور مذاکرات کا پیش خیمہ بنا۔ یہ سب کچھ ان شرانگیز مہموں کے بغیر حاصل نہیں ہونا تھا۔
اس تمام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ شام کے لوگوں کی قربانیاں ، بہایا گیا خون ،تارتار کی گئی عزتیں اورشامی حکومت کے پیروکاروں، سہولت کاروں اور اداروں کے مسلمانوں کے خلاف جرائم ، امریکہ اور اس کے مقاصد کی خوشنودی کے سامنے کوئی وزن یا قدر وقیمت نہیں رکھتے! اللہ انہیں تباہ کرے، وہ کیسے دھوکے میں ہیں۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان اوچھے ہتھکنڈوں سے وہ شام کے لوگوں کو اس جابر کے ہاتھوں میں واپس لے آئیں گے جو استعماری کفار کا مددگار ہے۔لیکن یہ غداری کا منصوبہ انشاء اللہ ناکام ہو گا اور کچھ بھی حاصل نہ کر پائے گا کیونکہ شام کے جابر کے خلاف اٹھنے والے اس نور کو لانا چاہتے ہیں جس کی پکار ہے: ”یہ سب اللہ کی خاطر ہے، یہ سب اللہ کی خاطر ہے“۔ ایسے لوگ مشکلات سے گھبراتے نہیں بلکہ مزید مضبوط ہوتے ہیں اور انشاء اللہ وہ سیدھے راستے پر ہیں اور اس جبر پر ہار نہیں مانیں گے، نہ ہی ذلت کے ساتھ گھٹنے ٹیکیں گے۔ یہ مَردوں میں سے بھی مرد ہیں جو یہ جانتے ہیں کہ اللہ ہر اچھے برے حال میں ان کے ساتھ ہے اور یہ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی طرح اللہ کی کتاب اور اس کے رسول ﷺکی سیرت سے حوصلہ لیتے ہیں تاکہ ظالموں کو ہٹا کر اللہ کے قانون، الخلافۃ الراشدہ کے قیام کیلئے کوشش جاری رکھ سکیں۔ جب بھی ان کیلئے حالات مشکل ہوتے ہیں، تو اس کے بعد آسانی آتی ہے؛ بے شک مشکل کے بعد آسانی ہے۔ جب بھی امریکہ اور اس کے حواریوں نے سوچا کہ وہ فتح کے قریب ہیں؛ تو انھیں معلوم ہوا کہ معاملہ ان کی سوچ سے بڑا ہے، اور ان کے اعمال الجھن کا شکار اور بیانات تضادات سے دوچار ہو گئے!۔ جو بھی اس معاملے کو پڑھے گا، وہ اس سے سبق لے گا اور کوئی عام سبق نہیں؛ گو کہ شام میں عالمی تنازعہ تقریباً موجود نہیں، اور علاقائی اور مقامی بھی نہیں ، کیونکہ امریکہ اس تمام کو کنٹرول کر رہا ہے، لیکن پھر بھی امریکہ شام میں حکومت نہیں بنا پایا، نہ ہی دس سال سے جاری فوجی بھرتیوں اور اسلحے کے باوجود اپنا اثر مستحکم کر پایا ہے! جو کوئی بھی فہم رکھتا ہے اسے معلوم ہے کہ باطل بالآخر مٹ ہی جاتا ہے، چاہے کچھ دیر ہی لگے، خواہ ظالم ایک مقابلہ جیت ہی جائے، وہ باقی مقابلے ہار جائے گا اور حالات کی تبدیلی لوگوں میں آتی جاتی رہتی ہے۔
خلاصہ یہ کہ حزب التحریر آپ کو خلوص اور سچے دل سے پکارتی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو اسی تکلیف سے گزرتے ہیں جس سے آپ گزرتے ہیں اور اسی سے خوش ہوتے ہیں جس سے آپ خوش ہوتے ہیں، یہ آپ کو نصیحت اور خیر خواہی کی آواز لگاتے ہیں اور حق کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔ لہٰذاجنگجوگروہوں میں اوران سے باہر موجود اپنے بیٹوں کو اردگان اور اس جیسوں سے دھوکا مت کھانے دیں… حق واضح ہے۔ لہٰذا سچ اور اخلاص کے ساتھ اس جابر حکومت کو تبدیل کرنے کی جدو جہد جاری رکھیں، اور ہم آپ کے ساتھ ہیں بلکہ آپ کی صفوں میں آگے ہیں، اور یقین رکھیں کہ اللہ اپنے نیک بندوں کی مدد کرتا ہے، چاہے کچھ دیر ہی کیوں نہ ہو جائے۔ ارشادِ ربانی ہے:
إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الأَشْهَادُ
”ہم یقیناً مدد کریں گے اپنے رسولوں کی اور ان کی جو ایمان لائے، اس دنیا میں بھی اور اس دن بھی جب گواہ اٹھائے جائیں گے“ (الغافر 51)،فتح صرف نبیوں ہی کیلئے نہیں بلکہ اللہ نےیہاں فرمایا”وَالَّذِينَ آمَنُوا ” یعنی ایمان والوں کیلئے بھی ہے۔فتح صرف آخرت میں ہی نہیں بلکہ فرمایا:
فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الأَشْهَادُ
”یعنی اس دنیا میں بھی ہےاور آخرت میں بھی“
إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا
”بے شک اللہ اپنا امر کو پورا کرنے والا ہے، اللہ نے ہر چیز کیلئے ایک اندازہ مقرر کررکھا ہے“. (الطلاق 3)
ختم شد