حزب التحریر ولا یہ بنگلادیش کے مظاہرے اور ریلیاں! بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کےبھارتی ‘ہندوتوا’جارحیت اور حسینہ واجد حکومت کی مودی سرکار کے سامنے بزدلانہ موقف کے خلاف احتجاج
بسم اللہ الرحمن الرحیم
15 نومبر 2019 بروز جمعہ بعد نماز جمعہ حزب التحریر ولایہ بنگلادیش نے ڈھاکہ اور چٹاگانگ کی کئی مساجد کے باہر مظاہرے اورریلیاں منعقد کیے۔ یہ مظاہرے اور ریلیاں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی صورت میں بھارتی ‘ہندوتوا’ جارحیت اور اس جارحیت کے سامنے حسینہ حکومت کے جھک جانے کے خلاف کیے گئے۔ یہ مظاہرے مساجد کے باہر سے شروع ہوئے اور شہر کی کئی سڑکوں پر مارچ کرنے کے بعد اختتام پزیر ہوئے۔ مساجد جانے والے لوگوں نے اس مظاہروں کی حمایت کی اور بھارتی ہندوتوا جارحیت اور اس کے سامنے حسینہ حکومت کے جھک جانے کے خلاف نعروں کے ذریعے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔
مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ‘ہندوتوا’ نظریے کے تحت مغرب کا ایجنٹ بھارت اپنے ناپاک علاقائی عزائم کی تکمیل کے لیے آگے بڑھ رہا ہے۔ اس عمل میں اسے امریکا کی بھر پور حمایت حاصل ہے تا کہ وہ اس خطے میں اپنے ایجنٹ بھارت کو بالکل ویسے ہی مضبوط کرسکے جیسا کہ اس نے مشرقی وسطی میں ناجائز یہودی وجود کو طاقت فراہم کرکے مضبوط کیا ہے۔ جس طرح مغربی استعمار نے کمزور ناجائز یہودی وجود کو مسلم دنیا کے غدار حکمرانوں کی مدد سے ناقابل تسخیر بنا کر پیش کیا ، بالکل ویسی ہی حکمت عملی مسلم دنیا کے غدار حکمرانوں کی مدد سے مغربی استعمار نے بزدل بھارت کو خطے میں بہت بڑی طاقتور ریاست بنا کر پیش کرنے کے لیے اپنائی ہے تا کہ امت اس صورتحال کو قبول کرلے اور دوسری خلافت راشدہ کی واپسی کے حوالے سے مایوس اور ناامید ہوجائے۔ لہذا بھارت بغیر کسی مزاحمت کے مسلمانوں کےخلاف ایک کے بعد ایک اپنے جارحانہ منصوبوں پر عمل کررہا ہے جبکہ مسلم دنیا کے بزدل اور کمزور حکمران اپنے غدارانہ عمل کے ذریعے بھارت کے منصوبوں کو قانونی حیثیت فراہم کررہے ہیں۔ ہم نے متحدہ عرب امارات کے غدار حکمرانوں کا طرز عمل دیکھا جنہوں نے قصائی مودی کو اس وقت اپنا سب سے بڑا شہری اعزاز دیا جب کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کے بھارتی اعلان کو چند ہی دن گزرے تھے۔ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ کس طرح پاکستان کی طاقتور افواج کو عمران خان نے جہاد کرنے سے روک دیا اور امت کی توجہ ہٹانے کے لیے تقریروں اور ٹویٹس کا سلسلہ شروع کردیا۔ اور اسی طرح دھوکے باز حسینہ حکومت نے بابری مسجد پر امت کے جذبات کی ترجمانی کرنے کی جگہ یہ کہا کہ یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور اس حوالے سےوہ ملک میں کسی بھی قسم کی تحریک کو برداشت نہیں کریں گی۔
حسینہ حکومت کے کردار پر شدید تنقید اور مسلمانوں کو خلافت کے قیام کی دعوت دیتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اس بابری مسجد کے لیے دو ہزار سے زائد مسلمانوں نے اپنے جانیں نچھاور کیں اور حسینہ حکومت یہ کہہ رہی ہے کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے! امریکا،برطانیہ اوربھارت کی ایجنٹ اس حکومت کے لیے مسلمانوں کا خون، عزت اور عبادت گاہیں اس قدر سستی ہیں کہ یہ اس کےبدلے مشرک بھارت کو خوش کررہے ہیں۔ یہ حکومت چاہتی ہے کہ ہم نام نہاد طاقتور بھارت کی بالادستی قبول اور خطے میں ہندوتوا کے غلبے کی کوششوں پر خاموشی اختیار کرلیں۔ لہٰذا اس ذلت و رسوائی سے نکل کر دوبارہ عزت حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ غدار حسینہ حکومت کو ہٹایا جائے جو کہ صرف اور صرف استعماریوں کے جیو اسٹریٹیجک مفادات کے حصول کے لیے مسلمانوں کے خلاف مشرک بھارت کی جنگ میں اس کی مدد کررہی ہے۔
یہ وقت کی ضرورت ہے کہ آپ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کے ساتھ مل کر زبردست جدوجہد کریں۔ ریاست خلافت مسلمانوں کے علاقوں کو یکجا کرکے اس کی طاقتور افواج کو بھارت فتح کرنے کے لیے حرکت میں لائے گی۔ تب پھر آپ ہندو ریاست کی شکست اور ذلت و رسوائی اور رسول اللہﷺ کی غزوہ ہند سے متعلق بشارت کو پورا ہوتے دیکھیں گے۔ ان شاء اللہ۔
ابو ہریرہؓ نے فرمایا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: وَعَدَنَا رَسُولُ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم فِي غَزْوَةِ الْهِنْدِ، فَإِنْ اسْتُشْهِدْتُ کُنْتُ مِنْ خَيْرِ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ رَجَعْتُ فَأَنَا أَبُوهُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ. ” حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم سے غزوہ ہند کے بارے میں وعدہ فرمایا تھا، اگر میں اس میں شہید ہو گیا تو بہترین شہیدوں میں سے ہوں گا۔ اور اگر واپس آ گیا تو میں وہی ابو ہریرہ ہوں گا لیکن (گناہوں سے ) آزاد "(النسائی)۔
ولایہ بنگلا دیش میں حزب التحریر کا میڈیا آفس`
ختم شد