سونے اور چاندی کے ذخائر کو استعمال میں لانا
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال :
ہماری کتاب اقتصادی بحران کی روشنی میں کرنسی کے بارے میں آراء درکار ہے
١۔اگر بہت بڑی تعداد میں سونے اور چاندی کی کانیں نکل آئیں تو ریاست پابند ہے کہ تمام سونا اور چاندی نکال کر ان کو کرنسی کے طور پر جاری کرے یا ریاست ان کو نہیں نکالے گی تاکہ کرنسی کے تبادلے میں استحکام ر ہے ؟
٢۔ریاست خلاقت عملی طور ہر کس طرح سونے اور چاندی کے معیار کو کرنسی کے طور پر چلائے گی ؟ مثال:ریاست میں اگرسونے اور چاندی کی کانین نہ ہونے کے برابر ہوں ، تو اس صورتحال میں ریاست سونے اور چاندی پر مبنی پیپر کرنسی ایشو کرے گی ؟ یا پیپر کرنسی کو سونے اور چاندی کے علاوہ دوسرے اثاثہ جات کی بنیاد پربھی جاری کرسکتی ہے جن تک اس کے پاس سونے اور چاندی کے ذخائز نہیں آتے ؟
جواب:
١۔ سونے اور چاندی کے ذخائز کانوں سے نکالنا ریاست کی ذمہ داری ہوگی کیونکہ نہ صرف یہ کہ قانونی کرنسی کا
معاملہ ہے بلکہ یہ عوامی ملکیت میں شامل ہے،ریاست یہ ذخائز اپنی ضرورت کے حساب سے ہی کانوں سے نکالے گی۔مندرجہ ذیل شرعی احکامات کی وجہ سے یہ توازن خود بہ خود وجود میں آجاتا ہے:
کرنسی صرف سونے اور چاندی پر مبنی ہوگی قیمتوں کا سرکاری سطح پر تعین کرنا منع ہے، ذخیرہ اندرونی جائز نہیں ،اگر کسی شےکی قلت کسی ولایہ میں ہوبھی جاتی ہے تو ریاست دوسری ولایات سے وہ شے کی خطیر یا ضرورت کے مطابق مقدار منگواکر مارکیٹ تک پہنچائے گی ۔
تمام مندرجہ بالا احکامات کی وجہ سے سونے اور چاندی کو نکالے کا عمل ضرورت کے مطابق ہی رہے گا ،اور سونے اور چاندی پر کرنسی مبنی ہونے کی وجہ سے مہنگائی اور افراط زرنہ ہونے کے برابرہوگا ۔جیسا کہ ” اقتصادی بحران” کی کتاب میں لکھا ہے” یہ نظام شئے کی قیمت کو استحکام دیتا ہے داخلی اور خارجی دونوں سطح پر اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے سونے کی جو قیمت ١٨٩٠ء میں تھی وہی قیمت ١٩١٠ء میں بھی تھی “۔
٢۔ یہ مفروضہ کہ ہماری اسلامی سرزمین پر سونے اور چاندی کی کانوں کی قلت ہے ! حقیقت پر مبنی نہیں بے شمار سونے اور چاندی کی کانیں ہیں ساتھ ہی ہمارے
پاس وہ اشیاء بھی وافر طور پر موجو دہےجس کی دوسرے ممالک کو بے انتہا ضرورت ہے جیسا کہ تیل و گیس ،یہ اشیاء ہم صرف سونے اور چاندی کے بدلے یا اپنی ضرورت کی اشیاء کے بدلے ہی فراہم کریں گے، ساتھ ہی ہماری ایک خطیر موجودہ کاغذی کرنسی بھی ان کے بینکوں میں پڑی ہے جس کو ہم اپنی ضرورت کی اشیاء سے تبدیل کریں گے، ہماری زمینیں بنیادی ضروریات کی پیداوار کے لحاظ سے خود کفیل ہے، پس ان کی پابندیاں ہم پر اثرانداز نہیں ہونگی ، اگر وہ پابندیوں کو ہمارے خلاف استعمال کرنا چاہیں ،الٹا ان پابندیوں کی وجہ سے ان ممالک کو زیادہ نقصان ہوگا ،اسی طرح ہمارے بینکوں میں بھی کرنسی موجودہ ہے ۔یہ بات بھی طے شدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتیں وافرمقدار میں ہماری مسلم سرزمینوں پر بھری پڑی ہیں ۔
یقین رکھیں، قطعاً مایوس ہونے کی ضرورت نہیں اللہ تعالیٰ سے جلد نصرت کی دعاکریں، وہی طاقتور اور عزیز ہے۔
٢ربیع الاول ١٤٣٤ ہجری
بمطابق: 14-01-2013
ختم شد