مقبوضہ کشمیرکواس خلیفہ کا انتظار ہے جو اس کے بچوں کی چیخ و پکار کا جواب مسلم افواج کو اس کی آزادی کے لیے حرکت میں لاکردے
بسم الله الرحمن الرحيم
یکم جولائی 2020 کو مقبوضہ کشمیر میں ہندو ریاست کی سیکیورٹی فورسزکے ہاتھوں ایک بوڑھے مسلمان کی شہادت کے بعد مظاہرے پھوٹ پڑے۔ ہندو ریاست کی سیکیورٹی فورسز نے سوپور میں اِس بوڑھے شخص کو اُس کی گاڑی میں سے کھینچتے ہوئے نکالا اور اُس کے تین سال کے پوتے کے سامنے گولیاں مار دیں جو اپنے داداکے ساتھ گاڑی میں سفر کررہا تھا۔ سوشل میڈیا اور عالمی میڈیا پر اس واقع کی ایک تصویر وائرل ہوگئی جس میں یہ بچہ اپنے دادا کی لاش پر بیٹھا ہے۔ اس تصویر نے پاکستان کے مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی جو اسلامی امت کی جسم پر لگنے والے اس زخم، مقبوضہ کشمیر، اور اس سے مسلسل بہنے والے خون کی وجہ سے تکلیف اور پریشانی کا شکار ہیں۔
اے پاکستان کے مسلمانو! ہماری تکلیف اور پریشانی کی وجہ ہماری ڈھال ، خلافت، کی عدم موجودگی اور ایسے حکمرانوں کی موجودگی ہے جنہوں نے گمراہی کے راستے کو اپنالیا ہے اور ہمیں بھی اسی گمراہی کے رستے پر چلنے کی دعوت دیتے ہیں۔ 5 اگست 2019 سے ہندو ریاست کے بت پرست مشرکین نے مقبوضہ کشمیر کے ہمارے مسلمان بہن بھائیوں پر جنگ مسلط کررکھی ہے، مقبوضہ کشمیر کو زبردستی بھارتی یونین میں شامل کرلیا گیا، اور مسلمان مردوں، عورتوں اور بچوں کو پیلٹ گن کے چھروں سے اندھا اور بندوق کی گولیوں سے چھلنی کیا جا رہا ہے ۔ یہ بات واضح ہے کہ مسلمانوں پر ہونے والے بدترین مظالم کے خلاف موجودہ حکمرانوں کا خون کبھی جوش نہیں مارے گا اور وہ ہماری حرمتوں کے تحفظ کے لیے کبھی بھی حرکت میں نہیں آئیں گے۔ اس کے برخلاف یہ حکمران "بین الاقوامی برادری” سے التجائیں اور ٹویٹس کرتے ہیں اور اپنے اس بزدلانہ طرز عمل کو ایسے پیش کرتے ہیں جیسے انہوں نے اپنا حق ادا کردیا ہو۔ بین الاقوامی برادری پتھر کا وہ بت ہے جو کبھی بھی مسلمانوں کی مدد کے لیے نہ تو کچھ بولتا ہے اور نہ ہی کوئی عمل کرتا ہے ۔ بلکہ اس کے برعکس یہ اقوام متحدہ ہی ہے جو ہر اس چھوٹی بڑی ریاست کی زبانی اور عملی مکمل پشت پناہی کرتی ہے جو مسلمانوں کی حرمات کو پامال کرتی ہے۔
آسمان پر چمکتے سورج کی طرح یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ صرف خلافت ہی ہمارے دشمنوں کا ہاتھ روکے گی تا کہ اسلامی امت کی حرمات کبھی پامال نہ ہوں۔ اس خلافت کے فوجی وہ ہوں گے جو اپنی جان کا سودا اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اُس جنت کے بدلےکرلیں گے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے مخلص بندوں کے لیے تیار کررکھی ہے۔ اسلامی حرمات کی پامالی اسلام کے خلاف اعلان جنگ ہے جس کا جواب خلیفہ راشد اپنی افواج، ،میزائلوں اور ہتھیاروں کو حرکت میں لا کرر دیتا ہے تا کہ دشمن مسلمانوں کا بال بھی بیکا کرنے کی کوشش نہ کرے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا،«إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ» "یقیناً امام (خلیفہ) ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر تم لڑتے ہو اور اس کے ذریعے تحفظ حاصل کرتے ہو"(مسلم) ۔ مسلمانوں کے سب سے پہلے اور سب سے بہترین امام، رسول اللہﷺ مدینہ منورہ سے یہودی قبیلے قینقاع کو نکالنے کے لیے فوجی قوت کو حرکت میں لائے جب یہود نےاپنے بازار میں ایک مسلمان عورت کی عزت پر ہاتھ ڈالا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی کے دور میں آنے والے مسلمانوں کے امام(خلفاء) نے رسول اللہﷺ کی سنت پر عمل کیا اور امت کے لیے ایک ڈھال کا کردار ادا کیا۔ لہٰذا جب رومیوں نے ایک مسلمان عورت کی تذلیل کی تو ان مجرموں کو سزا دینے کے لیے جو فوجی لشکر بھیجا گیا اُس کی قیادت خلیفہ نے خود کی اور اِس طرح اموریہ کا علاقہ اسلامی ریاست کا حصہ بن گیا۔ اور جب مودی کے باپ راجہ داہر نے مسلمان حجاج پر ظلم ڈھایا تو اُس کو محمد بن قاسم کی قیادت میں آنے والی فوج کی تلواروں کا سامنا کرنا پڑا ۔
اے افواج پاکستان میں موجود مسلمانو! مقبوضہ کشمیر کے مسلمان ہندو ریاست کی قابض افواج کے خلاف پوری استقامت سے مزاحمت کررہے ہیں۔ وہ کسی بین الاقوامی برادری کا انتظار نہیں کررہے جس نے کئی دہائیوں تک انہیں کچھ نہیں دیا، بلکہ وہ آپ میں موجود خالد بن ولیدؓ، صلاح الدین ایوبیؒ اور محمد بن قاسمؒ کے جانشینوں کا انتظار کررہے ہیں کہ وہ آئیں اور انہیں ظلم سے نجات اور آزادی دلائیں۔ بغیر کسی التواء کے فوراًنبوت کے نقش قدم پر خلافت کے قیام کے لیے نصرہ فراہم کریں تا کہ مظلوموں کی پکار کے جواب میں آپ کو سرینگر کی جانب مارچ کرنے کا حکم دیا جائے۔ شیخ عطا بن خلیل ابو الرشتہ کی قیادت میں خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنے والی حزب التحریر کو نصرہ فراہم کریں تا کہ پھر آپ کی قیادت ایسے افراد کریں جن کے دل ایمان اور ہدایت سے منور ہوں اور جو آپ کے ساتھ مل کر سرینگر میں اسلام کا پرچم بلند کردیں۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان
24 شوال 1441 ہجری
15 جون 2020ء
ختم شد