اجماع وہ حدیث ہے جو صحابہ نے روایت نہیں کی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال کا جواب
اجماع وہ حدیث ہے جو صحابہ نے روایت نہیں کی
ابو حمزہ شرباتی کیلئے
سوال: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ہمارے فاضل شیخ،اللہ آپ کے ہاتھوں فتح نصیب کرے ،آپ کی نیکیوں کو قبول فرمائے اورجلد سے جلد نُصرہ اور حکمرانی سے نواز ے۔ میرا ایک سوال ہے جو کہ قرآن اور سنت کے دلائل کی موجود گی میں اجماعِ صحابہؓ سے استدلال کے بارے میں ہے جیسا کہ کتاب شخصیہ جزو سوم میں ہے کہ معتبر اجماعِ صحابہ صرف وہ اجماعِ صحابہ ہے جو احکام میں سے کسی حکم کے بارے میں ہو کہ یہ حکم شرعی ہے، یہ اجماع اس بات کا انکشاف کرتا ہے کہ اس حکم کی شرعی دلیل موجود ہے مگر صحابہ نے اس حکم کو روایت کیا ہے دلیل کو روایت نہیں کیا ہے، چونکہ اجماع اس دلیل کا انکشاف کرتا ہے جسے روایت نہیں کیا گیا ہے پھر ہم قرآن اور سنت کی دلائل کی موجودگی میں اس سے استدلال کیوں کرتے ہیں ۔ کتاب الاموال فی دولۃالخلافۃ میں آیا ہے کہ بھیڑ بکریوں کی زکوٰۃ سنت اور اجماع صحابہ سے واجب ہے، نظامِ اجتماعی میں طلاق کے حوالے سے آیا ہے کہ اس کے جائز ہونے کی اصل کتاب،سنت اور اجماعِ صحابہ ہے، ہم قرآن اور سنت کی دلیل کی موجودگی میں اجماع صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین سے استدلال کیوں کرتے ہیں ۔جزاک اللہ خیر ،سوال کے طویل ہونے پر معذرت خواہ ہوں۔
جواب: وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، میرے لیے اچھی دعا کرنے پر اللہ آپ کی عمر میں برکت دے، آپ کے سوال کا جواب یہ ہے:
1۔شخصیہ جزو سوم اجماع کی تعریف میں آیا ہے کہ "۔۔۔اصولیوں کی اصطلاح میں اجماع واقعات میں سے کسی واقعے کے حکم کے بارے میں یہ اتفاق ہےکہ یہ حکم شرعی ہے۔۔۔معتبر اجماعِ صحابہؓ صرف وہی اجماعِ صحابہ ہے جو کسی حکم کے بارے میں ہو کہ یہ حکمِ شرعی ہے، یہ اس بات کا انکشاف کرتا ہے کہ اس حکم کی شرعی دلیل موجود ہے، صحابہ نے حکم کو روایت کیا مگر دلیل کو روایت نہیں کیا) ۔
2۔ یعنی صحابہ نے رسول اللہ ﷺ سے کچھ سیکھا اور جانا مگر رسول اللہ ﷺ کی سنت کو ہمارے لیے نقل کرنے کی بجائے اسے اپنے اجماع کے واسطے سے ہمارے لیے نقل کیا، یعنی ان کا اجماع سنت کا قائم مقام ہے۔۔۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ اجماع ِصحابہ دلیل کا انکشاف کرتا ہے یعنی یہ اس بات کا انکشاف کرتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت موجود ہے مگر اس کی نص کو ہمارے لیے روایت نہیں کیا بلکہ اجماعِ صحابہ کے ذریعے اس کے حکم کو ہم تک پہنچایا، پس اجماع سنت کی اس دلیل کا قائم مقام ہے جس کو ہمارے لیے روایت نہیں کیا گیا۔
3۔یوں ہم جس طرح آیت اور حدیث سے استدلال کرتے ہیں یا دو احادیث سے استدلال کرتے ہیں اسی طرح ایک آیت اور اجماع صحابہ سے یا ایک حدیث اور اجماع صحابہ سے استدلال کرتے ہیں کیونکہ اجماع بھی وہ حدیث ہے جس کو صحابہ نے ہمارے لیے روایت نہیں کیا بلکہ اس کے حکم کو نقل کیا جیسا کہ ہم اوپر بتاچکے ہیں،چنانچہ اجماع وہ حدیث ہے جسے روایت نہیں کیا گیا۔
4۔اس امر کی طرف نظر کرنا اچھی بات ہے کہ احکام میں سے کسی حکم کے بارے میں اجماع صحابہ موجود ہے،کیونکہ اجماع صحابہ کو دوسرے دلائل کے ساتھ نقل کرنا جیسے قرآن اور سنت کے ساتھ ، اس حکم کو مزید مضبوط اور موکد کرتا ہے، کیونکہ اجماع صحابہ سے ثابت حکم کو منسوخ کرنا جائز نہیں؛ اجماع رسول اللہ ﷺ کے بعد ہوا اور اسے منسوخ کرنے کےلیے دلیل چاہیے، چونکہ اجماع رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد ہوا جب وحی منقطع ہو چکی تھی، اس لیے اجماع کو منسوخ کرنے کی کوئی دلیل ہی نہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہم کہتے ہیں کہ کسی معین حکم پر اجماع کا وجود اس کو تاکیدی اور مضبوط کرتا ہے کیونکہ منسوخ ہونے کا احتمال ہی نہیں رہتا۔
5۔خلاصہ یہ ہے کہ حدیث کے ساتھ اجماع صحابہ سے استدلال حدیث کے ساتھ دوسری حدیث سے استدلال کی طرح ہے اور زیادہ دلائل خاص کا اجماع سے استدلال حکم کو موکد اور مضبوط کرتا ہے۔
امید ہے یہ جواب کافی ہوگا اللہ ہی علم اور حکمت والا ہے
آپ کا بھائی
امیر حزب التحریر،عطاء بن خلیل ابو رشتہ
8ذی الحجہ 1441
بمطابق 29/7/2020