نصرةوہ حکمِ شرعی ہے کہ جس پر آج سیاسی طور پر امت مسلمہ کے مستقبل کا دارومدار…
بسم الله الرحمن الرحيم
نصرةوہ حکمِ شرعی ہے کہ جس پر آج سیاسی طور پر امت مسلمہ کے مستقبل کا دارومدار ہے کیونکہ نصرةکے ذریعے ہی اُس ریاستِ خلافت کا قیام عمل میں آئے گا جو ان غداریوں اور خیانتوں کے طویل سلسلے کا خاتمہ کرے گی جس کا امت کو سامنا ہے،جو اللہ کے نازل کردہ تمام تر احکامات کے ذریعے حکمرانی کا آغاز کرے گی،پوری امت مسلمہ کو ایک ریاست کے سائے تلے وحدت بخشے گی اور دعوت و جہاد کے ذریعے اسلام کے پیغام کو پوری دنیا تک لے جائے گی۔
نصرة کی دلیل ہمیں رسول اللہﷺ کی سیرت سے ملتی ہے کہ جب مکہ کا معاشرہ رسول اللہﷺ کے سامنے جامد ہو گیا تو اللہ سبحانہ تعالی نے آپﷺ کو وحی کے ذریعے حکم دیا کہ آپ مختلف قبائل پر اپنے آپ کو پیش کرکے اِن کی حمایت و نصرت طلب کریں۔
پس آپﷺ نے ابو طالب کی وفات کے بعد مختلف عرب قبائل کی طرف رجوع کیا یہاں تک کہ مدینہ کے اوس و خزرج قبائل کے سرداروں نے اسلام قبول کرنے کے بعد آپﷺ کو نصرة دی اور اس نصرت کے نتیجے میں ہی بیعت عقبہ ثانیہ کے بعد مدینہ میں پہلی اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آیا۔اور یوں وہ رہتی دنیا تک انصار کے لقب سے پہچانے گئے۔
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کی افواج میں موجود مخلص افسران اپنے انصاری بھائیوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے خلافت کی دعوت کے علمبرداروں کو نصرةفراہم کریں،اس کفریہ سرمایہ دارانہ جمہوری نظام کو اکھاڑ پھینکیں اور ایک خلیفہ ٔراشد کو قرآن وسنت کے نفاذ پر بیعت دیں اور رسول اللہ صلی اللہ وسلم کی اس بشارت کے پورا کریں کہ جب آپ ﷺ نے فرمایا:«ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ»” پھر ظالمانہ حکمرانی کا دور ہوگا اور اس وقت تک رہے گا جب تک اللہ چاہیں گے۔ پھر اللہ اس کو ختم فرما دیں گے جب وہ چاہیں گے۔ اس کے بعد نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم ہو گی” (مسند امام احمد)