پاکستان کے مسلمان ظلم کا سامنا کررہے ہیں اور موجودہ حکمران انہیں کہہ رہے ہیں…
بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستان کے مسلمان ظلم کا سامنا کررہے ہیں اور موجودہ حکمران انہیں کہہ رہے ہیں کہ امن کے لیے اس ظلم پرخاموشی اختیار کرلو۔ مقبوضہ کشمیر میں روز بروز بڑھتے بھارتی ظلم و ستم کے حوالے سے حکمران اس بات پر بضد ہیں مذاکرات سے ہی امن یقینی بنے گا۔ ان کے نقطہ نظر سے اس کا متبادل جنگ اور مسلسل خون کا بہنا ہے۔ اور جو ظلم و ستم یہ حکمران خود اپنے ہاتھوں سے کررہے ہیں ، تو اس کے متعلق حکمران یہ کہتے ہیں کہ اس کے خلاف خاموشی اختیار کرنے سے امن یقینی ہو جائے گا۔ ان کے نقطہ نظر کے مطابق اس کا متبادل افرتفری اور عدم استحکام ، گرفتاریاں اور جبر ہے۔ لہٰذا وہ کہتے ہیں کہ امن کے لیے ظلم کے سامنے جھک جاؤ۔
درحقیقت ظلم کے سامنے جھک جانے سے کبھی امن نہیں آتا۔ ظلم کے خوف سے جینا اور اس کو ختم کرنے کے متعلق کچھ نہ کرنے سےُ پر امن زندگی نہیں ملتی۔ ایسی زندگی مسلسل بحرانوں، پچتاوے اور عدم اطمینان کی زندگی ہوتی ہے۔ یہ رویہ اس چیز کے بر خلاف ہے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے نازل فرمایا اور اور جس پر ان کے رسولوںؑ نے عمل کیا۔ موسی ؑ نے فرعون کے ظلم کے سامنے ہار نہیں مانی۔ عیسیؑ جابروں کے ظلم و جبر کے سامنے نہیں جھکے۔ اور رسول اللہﷺ نے کبھی بھی قریش کے ظلم کے سامنے ہار تسلیم نہیں کی۔
اس کے علاوہ ظلم کے سامنے جھک جانا امن کو یقینی بنانے کا باعث نہیں بنتا بلکہ صرف ظالم کو مزید مظالم کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
اگر بھارت کے دروازے پر ایک چھوٹی سے ایسی کشمیر ی ریاست قائم کردی جائے جو اس کی باجگزار ہو تو اس سے بھارت کے مظالم کیسے ختم ہوسکتے ہیں جبکہ جو مسلمان خود اس کی اپنی سرحدوں میں رہتے ہیں وہ ان کو نقصان پہنچانے کے لیے کوئی موقع ضائع نہیں کرتا؟ہماری خاموشی سے حکمرانوں کی کرپشن کیسے ختم ہوگی جبکہ وہ اپنے بیرونی آقاوں کی خدمت گزاری کے لیے کھلا ہاتھ چاہتے ہیں اور جس کے معاوضے میں وہ ہمارے ملک کی دولت کو لوٹتے ہیں؟
ظلم کے سامنے جھک جانے سے کبھی امن نصیب نہیں ہوتا۔ ظلم کا خاتمہ کرنا ، اس بات کے باوجود کہ اس کے لیے قربانیاں درکار ہو تی ہیں، ہی واحد طریقہ کار ہے جو حقیقی امن کو یقینی بناتا ہے۔ یقیناً مقبوضہ کشمیر کو آزاد کروانے کے لیے ہماری افواج کو کئی شہادتوں کی قربانی دینی ہوگی۔ لیکن شہادت کامیابی کا حصہ ہے اور مسلمانوں کی چودہ سو سال کی تاریخ اس بات کا ثبوت ہے۔ یقیناً موجودہ حکمرانوں کو ہٹانے کی کوشش کے دوران شدید مظالم ہوں گے جس میں تشدد بھی شامل ہے، کیونکہ یہ جبر کو ختم کرنے کی کوشش کا حصہ ہیں اور رسول اللہﷺ کی پوری سیرت طیبہ اس بات کی گواہ ہے ۔