چین نے ایغور مسلمانوں اور اسلام کے خلاف کھلی جنگ شروع کررکھی ہے اور پاکستان کی حکومت نے چین کی اس جنگ میں حمایت کا اعلان کر دیا ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پریس نوٹ
پاکستان کے حکمرانوں نے پہلے سے ہی ان ریاستوں سے اتحاد کررکھا ہے جو مسلمانوں پر مظالم ڈھاتی ہیں اور یہ حکمران ان مظالم پر قابل مذمت خاموشی اختیار کرتے ہیں اور ان ریاستوں کے ظلم کے جواب میں ان کو معاشی معاہدوں سے نوازتے ہیں۔ لیکن اب پاکستان کے موجودہ حکمران مزید پستی کا شکار ہوگئے ہیں ۔ پاکستان کے حکمران مشرقی ترکستان کے ایغور مسلمانوں کے دین کے خلاف چینی حکومت کی جنگ پر اس کی حمایت کا اعلان کررہے ہیں۔ 30دسمبر 2018 کوالجزیرہ نیٹ ورک پر نشر ہونے والے انٹرویو میں پاکستان کے صدر عارف علوی نے چین کے اقتدار تلے رہنے والوں کے ساتھ چینی حکومت کے طرز عمل کی مکمل حمایت کی جب ان سے ایغور مسلمانوں کے خلاف طویل عرصے سے جاری چینی حکومت کے ظالمانہ طرز عمل کے متعلق سوال پوچھا گیا۔ پاکستان کے صدر نے اس وقت چینی طرز عمل کی حمایت کی جبکہ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ چین نے لاکھوں مسلمانوں کو قید کررکھا ہے اور وہ انہیں بیڑیوں سے باندھ کر ان کے منہ میں سیمنٹ ڈالتا ہے جب تک کہ ان کا دم نہ گھٹ جائے۔ صدرِ پاکستان نے چین پر اعتماد کااظہار اس وقت کیا جب وہ باحیا مسلمان خواتین کو بچے پیدا کرنے سے روکتا ہے اور مسلمان مردوں کو خصی کررہاہے۔ پاکستان کے صدر نے اس وقت چین کی حکومت کی حمایت کی جب اس نے جاسوسوں کو تعینات کردیا ہے جو زبردستی ایغور مسلمانوں کے گھروں میں اسلام کے مردوں اور عورتوں کو الگ الگ دائروں میں رہنے کے احکامات کے برعکس ان کے ساتھ رہتے ہیں تا کہ اگر وہ اسلام کے احکامات پر عمل کریں تو اس سے حکومت کو آگاہ کریں اور پھر حکومت ان مسلمانوں کے خلاف حرکت میں آئے۔ پاکستان کے صدر کی جانب سے چین کی حکومت کے ظالمانہ عمل کی حمایت میں دیے جانے والے اس بیان کو کتنے دن گزر چکے ہیں لیکن اب تک نہ تو اس بیان کو واپس لیا گیا ہے اور نہ ہی اس پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔
اس قدر شرمناک موقف کی توقع انہی حکمرانوں سے کی جاسکتی ہے جو اللہ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی نہیں کرتے۔ یہ بے شرم حکمران اُن ریاستوں سے تعلقات کو معمول پرلانے کی باتیں کرتے ہیں جو مسلمانوں کے خلاف جنگ لڑتی ہیں چاہے وہ مشرق میں چین یا روس ہو یا مغرب میں امریکا ۔ یہ حکمران ظالموں کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، إِنَّمَا يَنْهَاكُمْ اللَّهُ عَنْ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ ” اللہ ان ہی لوگوں کے ساتھ تم کو دوستی کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی کی اور تم کو تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے نکالنے میں اوروں کی مدد کی۔ تو جو لوگ ایسوں سے دوستی کریں گے وہی ظالم ہیں "(الممتحنہ، 60:9)۔ اور یہ حکمران مظلوموں کو ظالم کے ظلم کے حوالے کردیتے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، وَإِنِ ٱسْتَنصَرُوكُمْ فِى ٱلدِّينِ فَعَلَيْكُمُ ٱلنَّصْرُ ” اور اگر وہ تم سے دین (کے معاملات) میں مدد طلب کریں تو تم کو مدد کرنی لازم ہوگی "(الانفال، 8:72)۔
اے پاکستان کے مسلمانو! بہت برداشت کرلیا ایسے حکمرانوں کا وجود جو ان لوگوں کی سیاسی، معاشی اور فوجی حمایت کرتے ہیں جنہوں نے ہمارے دین کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے اور اس کی حرمات کو پامال کرتے ہیں۔ ہمیں ان حکمرانوں سے منہ موڑ لینا چاہیے کیونکہ انہوں نے ہم سے منہ موڑ لیا ہے۔ہمیں نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنی چاہیے تا کہ ہمیں ایسا حکمران میسر آسکے جومسلم علاقوں کو ایک ہی ریاست میں یکجا کر کے ہمیں مضبوط کرے نہ کہ ہمارے بدترین دشمنوں کا اتحادی بن کر ہمیں کمزور کرے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِنْدَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا "جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں۔ کیا یہ ان کے ہاں عزت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو عزت تو سب اللہ ہی کی ہے "(النساء، 4:139)۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
ختم شد