عمران خان بی جے پی کی فتح کے خواہشمندہیں اور اُس کی مدد بھی کررہے ہیں
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پریس نوٹ
23 مئی 2019 کو بھارتی انتخابات اختتام پزیر ہونے ہیں لیکن اُس سے پہلے ہی عمران خان نے اس خواہش کا اظہار کر دیا کہ وہ کشمیر کے مسئلے پر ہندو ریاست کے حکمران مودی سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ 10 اپریل 2019 کو شائع ہونے والے انٹرویو میں عمران خان نے بی بی سی کے نمائندے جون سیمپسن کو بتایا کہ مسئلہ کشمیر کا ”حل ہونا لازمی ہے“ اور ”اسے اس طرح ابلتے رہنے کے لیے نہیں چھوڑا جاسکتا“۔ اس سےقبل 9 اپریل2019 کو عمران خان نے یہ کہا کہ مودی کی جماعت بی جے پی کی جیت کی صورت میں کشمیر پر بات چیت کے زیادہ امکانات ہیں۔ عمران خان نے رائٹرز کو بتایا کہ، “اگر بی جے پی، جو کہ دائیں بازو کی جماعت ہے، جیت جائے تو کشمیر کے کسی حل پر پہنچاجاسکتا ہے”۔ آخر مودی ہے کون جس کے متعلق عمران خان یہ سمجھتے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ایک موزوں شخصیت ہے؟ مودی اُس وقت بھارتی صوبہ گجرات کا وزیر اعلیٰ تھا جب 2002 میں مسلمانوں کا قتلِ عام کیا گیا جو کہ بھارتی تاریخ کا بدترین قتل عام تھا جس میں دو ہزار سے زائد مسلمان شہید کیےگئے۔ اور آج جب یہ مودی ہندو ریاست کا وزیر اعظم ہے تو مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو پیلٹ گن سے نشانہ بنا کر اندھا کیا جارہا ہے ۔ مودی نے انتخابات جیتنے کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور لائن آف کنٹرول پر مسلسل فائرنگ اور گولہ باری کررہا ہے جس میں آئے روز افواج پاکستان کے جوان اور پاکستان کے شہری شہید اور زخمی ہورہے ہیں۔ اور یہ مودی ہی ہے جس نے 8 اپریل 2019 کویہ اعلان کیا کہ اگر وہ اقتدار میں آگیا تو بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیر کو جو خصوصی حیثیت دی گئی ہے اسے ختم کردے گا۔ لیکن ان تمام باتوں کے باوجود عمران خان یہ سمجھتے ہیں مودی کے ساتھ بات چیت کرکے مسئلہ کشمیر حل ہوسکتا ہے جبکہ اقتدار میں آنے سے پہلےوہ یہ کہتے نہیں تھکتے تھے کہ جو مودی کا یار ہے وہ غدار ہے۔ کیا محمد بن قاسم ؒ نے مظلوم مسلمانوں کی قسمت کے فیصلے کے لیے مسلمانوں پر ظلم کرنے والےراجہ داہر سے مذاکرات کئے تھے؟
اے پاکستان کے مسلمانو اور خصوصاًان کی افواج!
عمران خان اُس ہندو قیادت کے ساتھ مصالحت اور سمجھوتے کی راہ پر چل رہے ہیں جس کی مسلم دشمنی پوری دنیا پر واضح ہے۔ عمران خان ہمارے دین کے تقاضوں کو پسِ پشت ڈال کر مودی کو واپس اقتدار میں لانے کے لیے مدد فراہم کررہے ہیں۔ عمران نے بھارتی لڑاکا طیارے کےپائیلٹ، ابھینندن، کو اتنی پھرتی سے ،فوری طور پر مودی کے حوالے کردیا کہ پوری قوم حیران و پریشان ہو گئی جس کو مودی نے اپنی کامیابی کے طور پر استعمال کیا۔ باجوہ-عمران حکومت “تحمل” کی پالیسی پر عمل کرتی ہے جبکہ مودی انتخابات میں جیت کو یقینی بنانے کے لیے آزاد کشمیر میں ہماری افواج اور شہریوں کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے ۔ باجوہ-عمران حکومت ہندو مشرکین کے سامنے جھکی جارہی ہے جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا
”(اے پیغمبرﷺ!) تم دیکھو گے کہ مومنوں کے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی کرنے والے یہودی اور مشرک ہیں“(المائدہ 5:82)۔
باجوہ-عمران حکومت ہندو مشرکین کے ساتھ بات چیت کی صورت میں ہمیں امن اور خوشحالی کا یقین دلارہی ہے جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
مَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلاَ الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْكُمْ مِنْ خَيْرٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ
”جو لوگ کافر ہیں، اہل کتاب یا مشرک وہ اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے خیر (وبرکت) نازل ہو۔
اور اللہ تو جس کو چاہتا ہے، اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لیتا ہے اور اللہ بڑے فضل کا مالک ہے“(البقرۃ 2:105)۔
بہت برداشت کرلیا ایسی بزدل ، کمزور اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نافرمان حکومت کو جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کو پس پشت ڈال کر اس کی نافرمانی کی راہ پر چل رہی ہے۔مقبوضہ کشمیر ویسے ہی آزاد ہوگا جیسے پہلے جہاد کے ذریعےموجودہ آزاد کشمیر کو آزاد کرایا گیا تھا۔ اور یہ صرف نبوت کے طریقے پر خلافت ہی ہو گی جو ہماری باصلاحیت اور شہادت کی آرزو رکھنے والی افواج کو مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی فیصلہ کن جنگ کے لیے میدان میں اتارے گی۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
ختم شد