روزہ اور خلافت ڈھال ہیں
بسم اللہ الرحمن الرحیم
صیام (روزے) کو ڈھال سے تشبیہ دی گئی ہے جو ہم میں سے ہر ایک کوانفرادی طور پر جہنم کی آگ سے بچاتی ہے۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، الصِّيَامُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ كَجُنَّةِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْقِتَالِ ” روزہ جہنم سے ڈھال ہے جیسے تم میں سے کسی کے پاس لڑائی میں ڈھال ہوتی ہے "(ابن ماجہ)۔ لہٰذا رمضان میں ہم پورے اخلاص سے روزے رکھنے کا فرض ادا کرتے ہیں اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا، معافی اور رحم طلب کرتے ہیں اور اس کے غضب سے پناہ مانگتے ہیں۔ اسی طرح خلافت کا معاملہ بھی ڈھال ہی کی طرح ہےجو کہ صرف ایک فرد کے لیے ڈھال نہیں ہوتی بلکہ پوری امت کی ڈھال ہوتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ "بے شک امام(خلیفہ) ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کرتم لڑتے ہو اور اس کے ذریعے تم تحفظ حاصل کرتے ہو”(مسلم)۔ اس کے علاوہ یہ فرضیت صرف ایک حکم شرعی نہیں ہے بلکہ حقیقت میں اس کے ذریعے اسلام مکمل طور پر نافذ ہوتا ہے اور اس کے دعوت و اشاعت اور اس کا تحفظ ہوتا ہے۔
یقیناً رسول اللہ ﷺ کے دور کے بعد خلافت امت کے لیے دشمنوں کے سامنےڈھال کی مانند تھی۔ رمضان میں اسلامی ریاست بڑے بڑے طاقتور دشمنوں کے خلاف افواج کو حرکت میں لا کر اہم فتوحات حاصل کرتی تھی۔ رمضان 13 ہجری میں خلافت نے فارس کی سلطنت کو بویب کی جنگ میں شکست دی، اس کی بنیادوں کوہلا کررکھ دیا اور اس کی تباہی کی بنیاد ڈال دی۔ رمضان 92 ہجری میں خلافت نے اندلس (اسپین) کو فتح کیا اور پھر کئی صدیوں تک یورپ پر اسلام کی حکمرانی کے لیے دروازے کھلے رہے۔ رمضان 92ہجری میں ہی محمد بن قاسم ؒ نے برصغیر پاک و ہند کے دروازے اسلام کے لیے کھول دیے اور پھر کئی صدیوں تک ہندو مشرکین پر اسلام کے بالادستی بر قرار رہی۔ رمضان 223 ہجری میں خلافت نے اموریہ کو فتح کیا جو کہ طا قتورسلطنت روم کا فخر تھا۔ رمضان 658 ہجری میں خلافت نے عین جالوت کے مقام پر تاتاریوں کو عبرتناک شکست دی جبکہ اس و قت اسلامی ریاست کا بیشتر حصہ کفار کے قبضے میں چلاگیا ہوا تھا۔ یہ تمام نعمتیں رمضان کے مہینے میں اس لیے حاصل ہوئیں کیونکہ ہر دور میں مسلمان اسلام کے نفاذ، اس کی دعوت و اشاعت اور اس کے تحفظ کی فرضیت سے مکمل طور پر آگاہ تھے۔ لیکن آج جبکہ ہماری ڈ ھال خلافت موجود نہیں ہے توہماری افواج کو مسجد الا قصیٰ کو یہودی ریاست کے قبضے سے آزاد کرانے کے لیے حرکت میں نہیں لایا جاتا۔ ہماری ڈھال خلافت کی غیر موجودگی کی وجہ سے ہماری افواج کومقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو ہندو مشرکین کے مظالم سے بچانے اور انہیں ان کی غلامی سے آزادی دلانے کے لیے حرکت میں نہیں لایا جاتا۔ نہ صرف یہ کہ ہمارے تحفظ کے لیے ہماری افواج کو حرکت میں نہیں لایا جاتا بلکہ ہم پر مسلط حکمران ہمارے علا قوں پر کفار کے قبضے کو مستحکم کرنے کے لیے کام کرتے ہیں اور اس مقصد میں کامیابی کے لیے کفار کو ایک کے بعد ایک سہولیات اور رعایت فراہم کرتے ہیں۔ اس رمضان ایک طرف عرب مسلمانوں پر مسلط حکمران "نارملائزیشن” کے نام پر یہودی ریاست کے سامنے گھٹنے ٹیک رہے ہیں تو دوسری جانب پاکستان کے حکمران اسی "نارملائزیشن” کے نام پر ہندو ریاست کے سامنے جھکے چلے جارہے ہیں۔ پاکستان کے حکمران واشنگٹن میں بیٹھے اپنے آ قاؤں کی خوشنودی کے لیے ہندو ریاست کو معاشی، فوجی،سیاسی اور ثقافتی رعاتیں فراہم کررہے ہیں اور مسلمانوں کو ہندو جارحیت کے خلاف "تحمل” کے نام پر منہ توڑ جواب دینے سے روک رہے ہیں۔ یقیناً باجوہ-عمران حکومت ہمارے لیے قبر کھود رہی ہے اور ہندو ریاست کے "اکھنڈ بھارت” کے خواب کو پورا کرنے میں بھر پور عملی کردار ادا کررہی ہے بالکل ویسے ہی جیسے عرب مسلمانوں پر مسلط حکمران "گریٹر اسرائیل” کی بنیادیں رکھنے میں معاونت فراہم کررہے ہیں۔
اس رمضان مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ رمضان کے روزے رکھنے کے ساتھ ساتھ نبوت کے طریقےپر خلافت کے قیام کی جدوجہد بھی کریں۔
ختم شد