پاکستانی روپے کی گرتی ہوئی قدر اور اس سے پیدا ہونے والی کمر توڑ مہنگائی کا حل خلافت کی سونے اور چاندی پر مبنی کرنسی ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پریس نوٹ
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ایک معاہدے پر پہنچ جانے کے بعد پاکستانی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر تیزی سے کھونے لگا ہے جس کے نتیجے میں مہنگائی اور معاشی مشکلات کا ایک اورسونامی عوام کی جانب بڑھ رہاہے۔ 16 مئی 2019 ءکو انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر تقریبا ً 148 روپے تک پہنچ گیااوردوسرے روز بھی ڈالر اسی نئی انتہا پر برقرار رہا۔ ڈوبتے ہوئے شخص کی طرح حکومت نے بدحواسی میں 15مئی 2019 کوایک کمیٹی بنائی جو روپے کی گرتی قدر اور دولت کی ملک سے باہر منتقلی کو روکنے کی کوشش کرے گی۔ لیکن حکومت کبھی اپنے اس مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتی کیونکہ آئی ایم ایف، بین الاقوامی تجارت کے ڈالر سے منسلک ہونے اور کاغذی کرنسی کہ جس کی بنیاد کوئی قیمتی دھات نہیں ہے، کی وجہ سے حکومت کے ہاتھ پیر بندھے ہوئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے سودی قرضوں کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے استعماری آئی ایم ایف مقامی کرنسی کے قدرمیں کمی کا نسخہ تجویز کرتا ہے۔ لیکن روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان برپاہوجاتا ہے جس سے پاکستان کی تجارت اور زرعی و صنعتی پیداوار مفلوج ہوجاتی ہے اور پاکستان اپنی صلاحیت کے مطابق معاشی میدان میں ترقی نہیں کرپاتا۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ 4.25گرام وزنی سونے کے دینار اور 2.975 گرام وزنی چاندی کے درہم بنائیں اور انہیں ریاست کی کرنسی کے طور پر استعمال کریں۔ سونے اور چاندی کی کرنسی کی وجہ سے ریاست ِخلافت میں ایک ہزار سال تک قیمتوں میں استحکام رہا۔ برصغیر پاک و ہند پر جب اسلام کی حکمرانی قائم تھی تو روپے کی بنیاد چاندی تھی۔ اس قیمتی دھات کی وجہ سے روپے کی قدر مقامی اور بین الاقوامی تجارت میں مستحکم رہی ۔ روپے کی قدر میں استحکام کی وجہ سے برصغیر پاک و ہند دنیا کا معاشی انجن تھا۔ لیکن اس جمہوری دور میں روپے کی بنیاد کوئی قیمتی دھات نہیں ہے بلکہ صرف ریاست کا انتظامی حکم اس کی بنیاد ہے۔ ریاست معیشت میں گردش کرنے والے کرنسی نوٹوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ کرتی ہے۔ اس اضافے کی وجہ سے ہر نیا نوٹ پچھلے نوٹ سے کم قدر کا حامل ہوتا ہے۔ یقیناً ہمارے لیے یہ انتہائی شرم کا مقام ہو گا اگر ہم نااہل اور گناہ گار حکمرانوں کے سامنے گردن جھکائے کھڑے رہیں اور بھوک کی وجہ سے خاموشی سے موت کی آغوش میں چلے جائیں جبکہ ہمارے عظیم دین نے مہنگائی کے مسئلے کا حل فراہم کررکھا ہے۔ ہمیں خوف کے جذبات کو جھٹک کر ایک جسم کی مانند مضبوطی سے اٹھنا ہے اور کرپٹ قیادت کو ہٹانے اور نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے بھر پور جدوجہد کرنی ہے۔ یہ صرف ہماری خلافت ہی ہوگی جو کرنسی کو سونے اور چاندی کی مضبوط بنیادوں پر جاری کرے گی ، تسلسل کے ساتھ سونے اور چاندی کے ذخائر میں اضافہ کرے گی ، ضرورت پڑنے پر سونے اور چاندی کے ذخیرے کو برقرار رکھنے کے لیے کرنسی کی بجائے اشیاء کے ادل بدل (bartering)پر انحصار کرے گی ، بین الاقوامی تجارتکے لیے سونے اور چاندی پر اصرار کرےگی اور مغربی کرنسیوں کے ظالمانہ تسلط کا خاتمہ کرےگی۔ لہٰذا صرف خلافت کے واپسی کے بعد ہی ہم بالآخر یہ جان سکیں گے کہ ایک اچھی اور پُرسکون زندگی کیا ہوتی ہے۔
﴿وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ ۞ بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ﴾
“اور اُس روز مومن خوش ہوجائیں گےاللہ کی مدد سے۔ وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب (اور) مہربان ہے”(الروم:5-4)
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
ختم شد