جمہوریت کے ہاتھوں ڈسے جانے کے سلسلے کو ختم کرنے کے لیے نبوت کے طریقے پر خلافت قائم کرو!
بسم الله الرحمن الرحيم
پریس ریلیز
پانامہ مقدمے میں آج دیے جانے والے منقسم فیصلے میں حکمران شریف خاندان کی کرپشن کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے قیام کا فیصلہ کسی صورت "تاریخی فیصلہ” قرار نہیں دیا جاسکتا۔ یہ بات ایک بار پھر واضح ہو گئی ہے کہ جمہوریت کے ذریعے تبدیلی لانے کے لیے کی جانے والی کسی بھی کوشش کا ناکام ہونا مقدر ہے۔ جب مشرف نے "صحیح جمہوریت” کے قیام کے لیے نواز شریف کو ہٹایا تھا تو اس کا یہ فیصلہ ہمارے لیے کسی "نئے موڑ” کا باعث نہیں بنا تھا۔ اسی طرح جب مشرف نے "حقیقی جمہوریت” کے لیے استعفیٰ دیا تھا تو بھی کوئی "تاریخی بھونچال ” نہیں آیا تھا۔ اور جب نواز شریف انتخابات کے ذریعے اقتدار میں واپس آیا تھا تو بھی ہمیں وہ آرام نہ ملا "جس کا ایک عرصے سے انتظار تھا”۔ اسی طرح کوئی "حقیقی تبدیلی” نہیں آئے گی اگر ہم تحقیقات کے بعد نواز شریف کی برطرفی ہی کیوں نہ دیکھ لیں۔ مسلمان جمہوریت کے ہاتھوں ایک بار نہیں بلکہ بار بار ڈسے گئے ہیں جبکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ "ایمان والا ایک ہی سوراخ سے دوبار نہیں ڈسا جاتا” (بخاری)۔
کرپشن جمہوریت کی وجہ سے ہوتی ہے کیونکہ یہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مرضی کو نظر انداز کر کے انسانوں کو اپنی مرضی اور خواہشات کے مطابق قوانین بنانے کا اختیار دیتی ہے۔ ایسا کرنے سے جمہوریت امریکی گھوڑا بن جاتی ہے اور ہمارے معاملات کو استعماری طاقتیں اپنی مرضی سے چلاتی ہیں اس بات سے قطع نظر کہ اس گھوڑےپر سواری نواز شریف، آصف علی زرداری یا عمران خان کریں۔ استعماری طاقتوں کا حکمرانوں اور قانون سازی کرنے والوں سے مضبوط تعلق ہوتا ہے اور وہ ان کے ذریعے مسلسل جمہوریت کو ایسے قوانین بنانے کے لیےاستعمال کرتی ہیں جو اسلام سے براہ راست متصادم اور مسلمانوں کے لیے شدید نقصان کا باعث ہوتے ہیں ۔ ہماری اہم معاشی پالیسیاں آئی ایم ایف بناتی ہے جس پر امریکہ کا غلبہ ہے، جس کے نتیجے میں ہمارے اہم اثاثوں کی نجکاری کی جاتی ہے، سود کی وجہ سے قرضے بڑھتے چلے جاتے ہیں اور کمر توڑ ٹیکس لاگو کیے جاتے ہیں۔ ہماری خارجہ پالیسی کا تعین امریکی دفتر خارجہ، پینٹاگون اور سینٹکوم کرتا ہے، جس کے نتیجے میں ہماری افواج کو افغانستان میں امریکی موجودگی کو مستحکم کرنے کی جنگ میں ایک ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ہمارے دشمن بھارت کی کھلی جارحیت کے خلاف ہماری افواج کو "تحمل” کی پالیسی کی زنجیریں پہنا دیں جاتی ہیں۔ جمہوریت وہ کھلا دروازہ ہے جس کے ذریعے استعماری پالیسیاں ہمیں تباہ و برباد کرتی ہیں۔ جمہوریت صرف اس بات کی مستحق ہے کہ اس کا خاتمہ کیا جائے کیونکہ یہ ایسی اسمبلیاں بننے کا باعث بنتی ہے جن میں بیٹھے مرد و خواتین اقتدار اعلیٰ کے مالک ہوتے ہیں اوراس بنا پر وہ اپنی مرضی اور خواہشات کے مطابق قوانین بناتے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، وَأَنِ ٱحْكُم بَيْنَهُمْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَآءَهُمْ وَٱحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ إِلَيْكَ "آپ ان کے معاملات میں اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے مطابق ہی حکم کیجئے، ان کی خواہشوں کی تابعداری نہ کیجئے اور ان سے ہوشیار رہیے کہ یہ آپ(ﷺ) کو اللہ کے اتارے ہوئے کسی حکم سے اِدھر اُدھر نہ کریں”(المائدہ:49)۔
اے پاکستان کے مسلمانو! آج کے سپریم کورٹ کے فیصلے نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اب اسلام کو طرز زندگی بنانے کے لیے ہم سب کو حزب التحریر کی جدوجہد کا حصہ بن جانا چاہیے۔ صرف یہی ایک واحد باخبر، بصیرت کی حامل اور مخلص قیادت ہے جو جمہوریت کے خاتمے اور نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی دعوت دیتی ہے۔ صرف اسی صورت میں ہی ہمیں ایسی قیادت نصیب ہوگی جورنگ و نسل، مذہب، دولت، رتبے سے قطع نظر صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے ڈرنے والی، اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کرنے والی اور لوگوں کا خیال کرنے والی ہوگی۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، إِنَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ الله "یقیناً ہم نے تمہاری طرف حق کے ساتھ کتاب نازل فرمائی ہے تا کہ تم لوگوں میں اس چیز کے مطابق فیصلہ کرو جس سے اللہ نے تمہیں شناسا کیا ہے”(النساء:105)۔
افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران! جمہوریت نے ہمیں ہمارے دشمنوں کے سامنے ذلیل و رسوا اور معاشی حالات کو خراب تر ہی کیا ہے۔ جمہوریت نے ہمیں مشرف-عزیز حکومت ، پھر کیانی-زرداری حکومت، پھر راحیل-نواز حکومت اور اب باجوہ-نواز حکومت میں بھی نقصان ہی پہنچایا ہے۔ لہٰذا آپ کیسے کرپٹ قیادت کو اس بات کی اجازت دے سکتے ہیں کہ وہ آپ کی طاقت کو اس جمہوریت کے تسلسل کے لیے استعمال کریں جس کی بھٹی میں ہمارے لوگ اور ہمارا ملک جل کر خاک ہورہا ہے؟ اب آپ پر لازم ہے کہ جمہورت کے خاتمے اور خلافت کے فوری واپسی کے لیے حزب التحریر کو اس کے امیر شیخ عطاء بن خلیل ابو الرشتہ کے قیادت میں نصرۃ فراہم کریں۔ صرف اسی صورت میں ہم طاقت و جبر کی حکمرانی کا خاتمہ اور ریاست خلافت کی صورت میں اسلام کی حکمرانی دیکھیں گے۔ احمد نے روایت کی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا، ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ "پھر جبر کی حکمرانی ہوگی اور اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہیں گے۔ پھر اللہ جب چاہیں گے اسے ختم کردیں گے۔ پھر نبوت کے طریقے پر خلافت ہو گی۔ اس کے بعد آپ خاموش ہوگئے”۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
جمعرات 23 رجب 1438 ہجری بمطابق
20 اپریل 2017