باجوہ-عمران حکومت مسلسل ہندو ریاست کے سامنے بچھی جارہی ہے اور نتیجتاً ہندو ریاست کے غرور و تکبر میں اضافہ ہوتا جارہاہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم
باجوہ-عمران حکومت مسلسل ہندو ریاست کے سامنے بچھی جارہی ہے اور نتیجتاً ہندو ریاست کے غرور و تکبر میں اضافہ ہوتا جارہاہے۔ صرف دو دن قبل پاکستان کے آرمی چیف جنرل باجوہ نے کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں اعلان کیا تھا کہ ” یہ امن کی جانب قدم ہے جس کی ہمارے خطے کو ضرورت ہے“ ۔ اس بیان کے جواب میں بھارتی آرمی چیف بیپن راوت نے یہ مطالبہ داغ دیا ہےکہ پاکستان اپنے معاشرے سے مذہب کے کردار کو ختم کرے۔ 30نومبر 2018 کو راوت نے متکبرانہ اعلان کیا کہ اگر پاکستان “بھارت کے ساتھ چلنا چاہتا ہے تو اسے خود کو ایک سیکولر ریاست میں ڈھالنا ہوگا”۔ یقیناً مقبوضہ کشمیر پر مظالم ڈھانے والی ہندو ریاست یہ چاہتی ہے کہ امت مسلمہ اسلام سے محروم ہوجائے جو کہ صدیوں سے امت کی طاقت ،استقامت، دلیری و بہادری کی بنیاد ہے۔ ہندو ریاست کے نزدیک نارملائیزیشن کا مطلب اکھنڈ بھارت ہے جہاں مسلما ن ہندو اشرافیہ کے سامنے اپنی معاشی، سیاسی، ثقافتی اور فوجی طاقت سے دستبردار ہو جائیں گے۔
باجوہ-عمران حکومت کے کمزور موقف کی بنیاد نہ تو ” قومی مفاد “ ہے اور نہ ہی اسلام اور مسلمان ہیں۔ درحقیقت اس حکومت کا موقف امریکی منصوبے کے عین مطابق ہے جس کے تحت وہ چین کو قابو کرنے اور اسلام کی ایک ریاست کی صورت میں واپسی کو روکنے کےلیے ایک علاقائی بلاک بنانا چاہتا ہے جس کی سربراہی بھارت کرے۔ یہی وجہ ہے کہ باجوہ-عمران حکومت یہ کہتی ہے کہ بھارت کے ساتھ جنگ ممکن نہیں ہے اور بھارتی جارحیت کامنہ توڑ جواب دینے کے بجائے یہ حکومت ” تحم“ کی پالیسی پر عمل کررہی ہے جبکہ بھارت پاکستان سے ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی کے باوجود کولڈ سٹارٹ کی حکمت عملی پر جنگ کی تیاری کر رہاہے۔ ایک طرف باجوہ-عمران حکومت یہ دعویٰ کرتی ہے کہ بھارت پاکستان کو معاشی طور پر نقصان پہنچانے کے لیے سی پیک منصوبے کو تباہ و برباد کرنا چاہتا ہے لیکن دوسری جانب یہ حکومت بھارت سےتجارت کرنے کے لیے سرحدوں کو کھولنے اور اس کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے جس کے نتیجے میں بھارت کی معاشی بالادستی میں ہی اضافہ ہوگا۔ اور ایک جانب باجوہ-عمران حکومت بھارتیوں کو ان کے مذہبی تہواروں پر مبارک باد دے رہی ہے جبکہ بھارتی مشرکین یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ پاکستان کے مسلمان اپنے معاشرے سے اسلام کے کردار کو ہی نکال دیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہمیں خبردار کیا ہے،
لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا
” تم دیکھو گے کہ مومنوں کے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی کرنے والے یہودی اور مشرک ہیں“(المائدہ:82)۔
اے پاکستان کے مسلمانو! برصغیر پاک وہند میں امن اور ترقی صرف ایک ہی صورت میں یقینی ہے اور وہ یہ ہے کہ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے ذریعے اسلام کو مکمل طور پر نافذ کیا جائے۔ یہ اسلام ہی تھا جس نے اس خطے کو دنیا کا معاشی انجن بنادیا تھا اور اس خطے کی پیداوار پوری دنیا کی پیداوار کا 25 فیصد ہو گئی تھی۔ یہ خطہ اس قدردولت مند تھا کہ برطانیہ نےموجودہ حساب سےاس کی 45 ٹریلین ڈالر کی دولت لوٹنے میں 173 سال لگائے۔ اور یہ خطہ اس قدرپُرامن تھا کہ اکثریتی غیر مسلم آبادی نے اسلامی قیادت کو قبول کیا جس نے انصاف، تحفظ اور خوشحالی کو یقینی بنایا ۔مسلمانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اسلام کی بالادستی کے ذریعے برصغیر پاک و ہند کے تمام لوگوں کو ہندو مشرک اشرافیہ کے جبر اور ظلم سے نجات دلائیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
هُوَ الَّذِىۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَهٗ بِالۡهُدٰى وَدِيۡنِ الۡحَـقِّ لِيُظۡهِرَهٗ عَلَى الدِّيۡنِ كُلِّهٖۙ وَلَوۡ كَرِهَ الۡمُشۡرِكُوۡنَ
” وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس (دین) کو (دنیا کے) تمام ادیان پر غالب کردے، اگرچہ کافر ناخوش ہی ہوں“(التوبۃ:33)۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس