متحدہ عرب امارات میں امریکا کے افغان طالبان کے چند عناصر کے ساتھ مذاکرات کے دوسرے دن میں داخل ہونے پر پاکستان کے حکمران مذاکرات میں سہولت کاری کا کردار ادا کرنے پر فخر سے پھولے نہیں سما رہے۔
بسم الله الرحمن الرحيم
متحدہ عرب امارات میں امریکا کے افغان طالبان کے چند عناصر کے ساتھ مذاکرات کے دوسرے دن میں داخل ہونے پر پاکستان کے حکمران مذاکرات میں سہولت کاری کا کردار ادا کرنے پر فخر سے پھولے نہیں سما رہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کے محض ایک خط میں کیے جانے والے مطالبے پر پاکستان کے حکمرانوں نے یہ کردار ادا کرنے کی حامی بھر لی تھی۔ 18 دسمبر 2018 کو وزیر اعظم عمران خان نے اپنے سرکاری ٹویٹر اکاونٹ سے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ”امن کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے“ اس کی حکومت وہ سب کچھ کرے گی جو وہ کرسکتی ہے۔ جہاں تک جنرل باجوہ کا تعلق ہے تو وہ امریکہ کے خصوصی سفیر برائے افغانستان مفاہمت، ذلمے خلیل زاد کی تعریف میں ڈوبے جا رہےتھے جب اُس نے 19دسمبر 2018 کو پاکستان کے دورے کے دوران افغانستان امن کوششوں میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔ لیکن باجوہ-عمران حکومت کا اپنے اس کردار پر نمائشی انداز میں خود اپنی ہی پیٹھ تھپتھپانا اور خوشی کااظہار کرنا مکمل طور پر بے محل و بیجا ہے۔ حقیقتاً مذاکرات کے لیے سہولت کاری کا کردار ادا کرنا کسی صورت قابل فخر نہیں اور نہ ہی اس سے خطے میں کوئی مستقل امن کا قیام ممکن ہے بلکہ اس کے برعکس اس کردار کی وجہ سے ذلت اوردیرپا عدم تحفظ ہمارا مقدر بن جائے گا۔
عراق اور افغانستان کی مہم جوئی کے بعد امریکا معاشی و فوجی لحاظ سے تھکاوٹ کی حالت میں ہے۔امریکا افغانستان میں اپنی نجی اور سرکاری فوج کی مستقل موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے سیاسی معاہدے کی بھیک مانگنے پر مجبور ہو چکا ہے۔ امریکا کو اِس حالت تک اُس افغان مزاحمت نے پہنچایا جو انتہائی معمولی اسلحے سے لیس لیکن انتہائی پُرعزم مزاحمت ہے۔ امریکا اِن مذاکرات کے ذریعے معدنی وسائل سے مالا مال افغانستان میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھنا چاہتا ہے جسے امریکی محکمہ دفاع،پینٹاگون،”لیتھیم (Lithium ) کا سعودی عرب“ کہتا ہے۔ جب جنگ کے خوف سے امریکی فوجی خودکشیاں کررہے ہیں تو امریکا کی یہ ہر ممکن کوشش ہے کہ وہ اس ہاری ہوئی جنگ کو مذاکرات کی میز پر فتح میں تبدیل کرلے جسے اس کی بزدل فوج سترہ سال کی جنگ کے بعد بھی میدان جنگ میں جیت نہ سکی۔ امریکا دنیا میں اپنے ناپسندیدہ اور ماند پڑتے ہوئے اثرورسوخ کو بچانے کی کوشش میں پاکستان کی سہولت کاری پر انحصار کررہا ہے تا کہ وہ مستقل طور پر افغانستان میں موجود رہے او ر بھارت کے ساتھ اپنے شیطانی گٹھ جوڑ کو چین اور دنیا کی واحد مسلم ایٹمی طاقت کے خلاف استعمال کرسکے۔
اس موافق صورتحال میں ڈوبتے ہوئےامریکا کوبچانے کے لیے مدد فراہم کرنے کی بجائےپاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت کو ”ریاستوں کے قبرستان“، افغانستان، میں امریکا کو اپنی موت آپ مرنے کے لیے چھوڑ دینا چاہیےتھا۔ امریکا کو انٹیلی جنس معلومات فراہم کرنے کی بجائے پاکستان کے حکمرانوں کو امریکہ کو اندھا چھوڑ دینا چاہیےتھا تاکہ وہ اُن مخلص طالبان کمانڈرز کو تلاش کرکے شہید نہ کرسکتا جو اس مقدس جہاد کے ذریعے صلیبی افواج کو نکالنے کے لیے 17 سال کی جنگ کے بعد بھی پُرعزم ہیں۔ مگر اس کی بجائے پاکستان کےحکمران افغان مذاکرات میں حصہ لے کر اپنی توہین کروا رہے ہیں ۔ امریکا کے لیے شہ رگ کی حیثیت رکھنے والی نیٹو سپلائی لائن کو برقرار رکھنے کی بجائے، پاکستان کے حکمرانوں کو اِس سپلائی لائن کو بند کر کے امریکی افواج کو بھوکا مرنے کے لیے چھوڑ دینا چاہیے تھا تا کہ امریکا افغانستان سے اُسی ذلت و رسوائی کے ساتھ سر پرجوتے رکھ کر بھاگ کھڑا ہوتا جس طرح پہلے سوویت روس اور برطانیہ ذلت ورسوائی کے ساتھ افغانستان سے ایسے بھاگے کہ پھر دوبارہ وہاں آنے کی ہمت نہ کی۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
ہمارے خلاف امریکا کی سازش مکمل طور پر بے نقاب ہوتی جارہی ہے اور ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی کہ ہم اسے ناکام نہ بناسکیں۔ جہاں تک باجوہ-عمران حکومت کا تعلق ہے تو بجائے اس کے کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ کھڑی ہو، وہ اُن کے ساتھ کھڑی ہے جو ہمیں اور ہمارے دین کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ یہ ایک دوغلی حکومت ہے کیونکہ جب ہمارےمفادات کے تحفظ کی باری آتی ہے تو یہ حکومت اپنی مکمل نااہلی اور غفلت کامظاہرہ کرتی ہے، لیکن جب واشنگٹن میں بیٹھےاس کے زخمی آقاؤں کی مدد کا معاملہ آتا ہے تو یہ حکومت اپنی پوری قوت اور مکمل صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئے میدان میں کود پڑتی ہے۔ یہ حکومت بھی تمام پچھلے غدار امریکی ایجنٹوں کی راہ پر چلتے ہوئے امریکی مفادات کو ہمارے مفادات بنا کر پیش کررہی ہے۔ تو جب امریکا کوجنگ کی ضرورت تھی تو ان حکمرانوں نے جنگ کو ایسے پیش کیا کہ یہ ہماری جنگ ہے۔ لیکن اب جب امریکا کو اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک “سیاسی ڈیل” کی ضرورت ہے تو ان حکمرانوں نے جنگ کی مذمت کرتے ہوئے ہمارے مفاد کے خلاف سہولت کاری شروع کر دی ہےاور اسے ہمارے امن کی ضمانت قرار دینا شروع کر دیا ہے۔ یہ حکمران امریکا کے ساتھ نہیں بلکہ ہمارے ساتھ، ہماری انٹیلی جنس اور ہماری افواج کے ساتھ ڈبل گیم کرتے ہیں، لیکن وہ دن زیادہ دور نہیں جب ان پر یہ حقیقت واضح ہوجائے گی کہ انہوں نے تو دراصل خود کو دھوکہ دیا تھا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ،
يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ
” یہ (اپنے خیال میں) اللہ کو اور مومنوں کو دھوکہ دیتے ہیں مگر (حقیقت میں) اپنے سوا کسی کودھوکہ نہیں دیتے اور اس سے بے خبر ہیں “(البقرۃ:9)۔
یہ گھٹیا حکمران امریکا کے لیے کرائے کی بندوقوں کا کام کرتے ہیں جب امریکا کو اُن سے ایسے کردار کی ضرورت ہوتی ہے، اور یہ کرائے کے سہولت کار اور چپڑاسی کا کردار ادا کرتے ہیں جب امریکا کو اُن کے ایسے کردار کی ضرورت ہوتی ہے، اور افسوس کہ یہ اِن دونوں کرداروں پر بہت فخر کرتے ہیں۔ یہ حکمران خود کو ذلت کی گہری کھائی میں گراتے چلے جا رہے ہیں کیونکہ یہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے سچے دین سے قوت حاصل کرنے کےبجائے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے دشمنوں سے اتحاد کرنے میں طاقت تلاش کرتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا
” جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں۔ کیا یہ ان کے ہاں عزت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو عزت تو سب اللہ ہی کی ہے “(النساء:139)۔
تو ان حکمرانوں سے منہ موڑ لوجو ہمیں دھوکہ دیتے ہیں اور ہم سے غداری کرتے ہیں، اور امریکی اتحاد اور ان مذاکرات کی سازش کو مضبوطی سے مسترد کرنے کے لئے خلافت کے داعیوں کی آوازمیں اپنی آوازشامل کرلو ۔
اے افواج پاکستان اور اس کی انٹیلی جنس میں موجود مسلمانو!
ہمارے خلاف امریکا کی سازش مکمل طور پر بے نقاب ہوتی جارہی ہے اور ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی کہ آپ اسے ناکام نہ بناسکیں اور امریکی-بھارت گٹھ جوڑ کو فرار کی راہ اختیار کرنے پر مجبور نہ کر دیں۔ یہ آپ کی انٹیلی جنس ہی تھی جس نے افغان مزاحمت کو اس قابل کیا تھا کہ نہ صرف سوویت روس کوافغانستان سے راہ فرار اختیار کرنی پڑی بلکہ اُس شکست کے بعد سوویت روس کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے۔ آج بھی ، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد سے، جو اللہ کے اطاعت گزاروں کو دی جاتی ہے ، آپ گرتی ہوئی امریکی دیوار کو صرف ایک دھکا دے کر گرا سکتے ہیں۔ اب آپ پر لازم ہے کہ آپ فی الفور، کھل کر افغان طالبان کے تمام عناصر سے یہ کہیں کہ وہ مضبوطی سے مذاکرات کو مسترد کردیں اور جہاد کی راہ پر چلتے رہیں جس میں دنیا اور آخرت کی عزت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
مَا تَرَكَ قَوْمٌ الْجِهَادَ إلاّ ذُلّوا
”جس قوم نے جہاد چھوڑا وہ ذلیل و رسوا ہوئی“(احمد)۔
اور آپ پر یہ بھی لازم ہے کہ نیٹو سپلائی لائن کاٹ دیں، امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں کی آڑ میں چلنے والے امریکی جاسوسی کے اڈوں کوبند کردیں اور ہماری سرزمین کو امریکا کی نجی فوج اور انٹیلی جنس سے پاک کردیں۔
آپ اس امت کے شیر ہیں جو دشمنوں پر فیصلہ کُن حملہ کرنے اور انہیں خوفزدہ کر کے بھاگنے پر مجبور کردینے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔ آپ کے دشمن آپ سے ڈرتے ہیں، آپ کے آس پاس احتیاط سے قدم رکھتے ہیں اور آپ کے گرد دھوکے کاجال بُنتے ہیں تا کہ کہیں غلطی سے آپ کے غیض و غضب کو دعوت نہ دے بیٹھیں۔ خود کواس غدار فوجی وسیاسی قیادت سے نجات دلائیں جو اُن لوگوں کے خلاف سازشیں کرتے ہیں جن کے دفاع کی آپ نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حضورقسم اٹھا رکھی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے فوری نصرۃ فراہم کریں اور خود کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ، اس کے رسول ﷺ اور اس پیاری امت کی نظروں میں عزت دار بنا لیں۔ خلافت کے قیام کے لیے فوری نصرۃ فراہم کریں تا کہ کامیابی یا شہادت کے حصول کی جدوجہد آپ خلیفہ راشد کی قیادت میں کریں اور آپ اس کے حقدار ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
فَلاَ تَهِنُوا وَتَدْعُوا إِلَى السَّلْمِ وَأَنْتُمْ الأَعْلَوْنَ وَاللَّهُ مَعَكُمْ وَلَنْ يَتِرَكُمْ أَعْمَالَكُمْ
” تو تم ہمت نہ ہارو اور (دشمنوں کو) صلح کی طرف نہ بلاؤ۔ اور تم تو غالب ہو۔ اور اللہ تمہارے ساتھ ہے وہ ہرگز تمہارے اعمال کو کم (اور گم) نہیں کرے گا “(محمد:35)۔
ہجری تاریخ :21 من جمادى الثانية 1440هـ
عیسوی تاریخ : بدھ, 19 دسمبر 2018م
حزب التحرير
ولایہ پاکستان