اے پاکستان کے مسلمانو!
ہم ایک ایسے وقت اپنی دعوت آپ کے سامنے رکھ رہے ہیں جب مختلف سیاسی دھڑے ایک مرتبہ پھر حکمرانی کے حصول کے لیے ایک دوسرے سے پنجہ آزمائی کررہے ہیں۔ اس بات سے قطع نظر کہ اس مقابلے میں فتح حکمران اتحاد کو حاصل ہوتی ہے یا کوئی اور دھڑا اپنی باری حاصل کرتا ہے،دونوں صورتوں میں ہمارے لیے ہار ہی ہار ہے۔ موجودہ جمہوری قوانین اور پالیسیوں کا نظام کہ جس کے تحت یہ لڑائی جاری ہے، ہمارے مفادات کی دیکھ بھال کی صلاحیت سے عاری ہیں، خواہ اس نظام کی باگ دوڑ کسی کے بھی ہاتھ میں ہواور خواہ اس نظام میں کتنی ہی ترامیم کردی جائیں یا پیوند لگا دیے جائیں۔ مشرف کے دَور سے اب تک ، پچھلے بیس سال میں ہم نے جتنے بھی دورِ حکمرانی دیکھے ہیں، سیاسی دھڑے قوانین اور پالیسیوں کو تبدیل کرتے رہے ہیں تاکہ حکمران اشرافیہ اور استعماری طاقتیں ،دونوں کے مفادات کے حصول کویقینی بنایا جائے۔
انسانوں کے بنائے ہوئے نظام میں قوانین اور ضابطوںکو توڑنا موڑنا ایک لازمی امرہے کیونکہ انسانوں کے بنائے ہوئے نظام میں قوانین اور پالیسیاں حکمرانوں اور منتخب نمائندوں کی مرضی اور خواہش کے مطابق بنتی ہیں، اور یہ لازم نہیں ہوتا کہ اللہ کے نازل کردہ احکامات ہی قانون ہوں اورپالیسیاں اللہ کے احکامات کے عین مطابق ہوں۔ یہ نظام سیکولرازم کی بنیاد پر کھڑا ہے ، پس دین کو ریاستی معاملات سے بے دخل کر دیا گیا ہے، جس کے بعد سیاسی دھڑے اپنی مرضی کے مطابق قوانین اور پالیسیوں کو بنانے اور تبدیل کرنے میں آزاد ہیں تا کہ وہ اور ان کے بیرونی آقا، ملک کی دولت اور طاقت سے اپنے لیے فائدے سمیٹ سکیں۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
پچھلے بیس سا ل میں ہم نے باری باری کی سیاست کا مشاہدہ کیا جس نے یہ واضح کردیا کہ اپوزیشن بھی استعماری طاقتوں کے مطالبات کی راہ میں کبھی رکاوٹ کھڑی نہیں کرے گی،جویہ طاقتیں آئی ایم ایف، FATF یا دیگر بین الاقوامی اداروں کے ذریعے پوراکرتی ہیں ۔ان کے تمام تر لانگ مارچ اور شور شرابے سے قطع نظر، استعماری طاقتوں کے مفادات کے تحفظ کوتمام جمہوری سیاسی دھڑے خود پر لازم سمجھتے ہیں۔ جب بات استعماری طاقتوں کے مفادات کو پورا کرنے کی ہو، تو ہر دور میں حکومت اور اپوزیشن میں اس پر مکمل اتفاقِ رائے ہوتا ہے۔ تمام سیاسی دھڑےیہ سمجھتے ہیں کہ وہ اقتدار کے ایوانوں تک اسی صورت پہنچ پائیں گے اگر وہ غیر ملکی استعماری طاقتوں کو اپنی خدمات فراہم کریں گے، چاہے ان خدمات کا تعلق ہماری معیشت سے ہو یا ہماری سیکیورٹی سے۔
یہی وجہ ہے کہ پچھلے بیس سال میں ہر دورِ حکمرانی میں ہم نے مشاہدہ کیا کہ ان سیاسی دھڑوں نےمعیشت کے میدان میں استعماری کفار کے طے کردہ قوانین کو ہی نافذکیا، جنھیں آئی ایم ایف کے ذریعے لاگو کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں مشکلات، مہنگائی، بے روزگاری، غربت اور قرضوں میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ لہٰذا ان سیاسی دھڑوں نے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی وحی کو چھوڑ کر انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کی بنیاد پر حکمرانی کرکے، ملک کو بتدریج معاشی بدحالی سے دوچار کردیا، اگرچہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس ملک کو بے تحاشہ دولت سے نوازا ہے جس میں معدنیات، توانائی کے وسائل، زراعت، پانی ، طرح طرح کے موسم، محنتی اورذہین کم عمر آبادی شامل ہے۔
پچھلے بیس سال میں سیاسی دھڑوں نےامریکی دفتر خارجہ، پینٹاگون اور FATF کی اندھی اطاعت کی اور ہمارے تحفظ کو بتدریج کھوکھلا کیا۔ مشرف کے دَور سے لے کر اب تک، سیاسی دھڑوں نے مقبوضہ کشمیر کوہندوستان کے حوالے کرنےلیے مرحلہ وار قدم اٹھائے ، جبکہ اُس چیز کو ممنوع اور غیر قانونی بنا دیا کہ جس کا اللہ نے حکم دیا ہےیعنی جہاد۔ ان سب نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی راہ میں جہاد کو غداری قرار دیا ، اور اُن لوگوں کو قید میں ڈالا جو اس فرض کی ادائیگی کو جاری رکھنے پراصرار کر رہے تھے۔ ان سیاسی دھڑوں کے کمزور موقف کی وجہ سے بھارت کا حوصلہ بڑھا اوروہ پاکستان کے اندر جہاں بھی پہنچ سکا ،وہاں فتنہ و فساد برپا کیا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نافرمانی کرکے ان سیاسی دھڑوں نےپاکستان کے لوگوں اورا فواج کو،جوفتح یا شہادت کی تمنا رکھتے ہیں، ذلت سے دوچار کرنے میں اپنا اپنا کردار ادا کیا۔
اے پاکستان کے مسلمانو! اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے خبردار کرتے ہوئے فرمایا،
وَأَنْ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَنْ يَفْتِنُوكَ عَنْ بَعْضِ مَا أَنزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ
" اور (ہم پھر تاکید کرتے ہیں کہ) جو(حکم) اللہ نے نازل فرمایا ہے اسی کے مطابق ان میں فیصلہ کرنا اور ان کی خواہشوں کی پیروی کبھی نہ کرنا اور ان سے بچتے رہنا کہ کسی حکم سے جو اللہ نےآپﷺ پر نازل فرمایا ہے یہ کہیں آپ کو بہکانہ دیں"(المائدہ،49)۔
جب بھی ہم پر ایسے حکمران موجود ہوں گے جو ہمارے دین کے مطابق حکمرانی نہیں کریں گے توہم مشکلات اور ذلت سے ہی دوچار ہوں گے۔ ہمیں لازماً استعماری کفار کے قوانین سے منہ موڑنا ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ اُن تمام سیاسی دھڑوں کو بھی مسترد کرنا ہے جو اپنے بیرونی آقاؤں کی خاطر،اِن کفریہ قوانین کے ذریعےہم پر باری باری حکومت کرتے ہیں۔ ہمیں انتخابات کے تماشے کو مسترد کرکے اب آگے بڑھنا ہےاور ایسے حکمرانوں کو لاناہے جو اللہ اور اس کے رسولﷺ کے فرمانبردار ہوں۔ بلاشبہ ہم میں سے جو بھی حقیقی معنوں میں تبدیلی کی خواہش رکھتا ہے، اسے چاہئے کہ وہ حزب التحریر کے شباب کے شانہ بشانہ چلے اور نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت کے دوبارہ قیام کی جدوجہد میں اپنا بھرپور کردار اداکرے۔
اے افواجِ پاکستان میں موجود مسلمانو!
پاکستان کے مسلمان ،کہ جن کے تحفظ کی آپ نے قسم اٹھائی ہے، کی مشکلات اور ذلت کا اس وقت تک خاتمہ نہیں ہوگا، جب تک آپ حزب التحریر کو نُصرۃ فراہم نہیں کرتے جواپنے عالمی امیر ، شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قیادت میں اسلام کو ایک طرزِ زندگی، حکومت اور ریاست کےطو رپر قائم کرنے کی جدوجہد کررہی ہے ۔ صرف خلافت کے قیام کے بعد ہی اس امت اور اس کی عظیم تہذیب کو اس کا درست مقام ملے گا، اور مشرق سے مغرب تک مشکلات اور ذلت آمیز صورتِ حال کا خاتمہ ہوگا۔
خلافت کے قیام کے لیے اپنی نُصرۃ فراہم کریں ، جو امت کے وسیع معاشی وسائل کو یکجا کر ےگی تا کہ یہ امت انسانیت کو دوبارہ مشکلات اور ذلت سے نجات دلائے، جیسا کہ خلافت نے اس سے پہلے صدیوں یہ کام کیا تھا۔ یہ حضرت ابوبکر صدیقؓ کی خلافت تھی کہ جس نے حیرہ کےنئے مفتوحہ علاقے کے غیر مسلموں کے لیے اعلان کیا کہ ریاست اُن کے غریب اورکمزورلوگوں کی ضروریات کو مکمل طور پر پورا کرے گی اور اُن سے جزیہ نہیں لیا جائے گا۔ یہ حضرت عمر بن عبد العزیزکی خلافت تھی جس نے قرض داروں کے قرضے کے بوجھ کو خود دُور کیا ، غیر شادی شدہ افراد کو شادی کے لیے وسائل فراہم کیے ، اور مالی لحاظ سے کمزور غیر مسلم شہریوں کا جزیہ خود ریاست نے ادا کیا۔ یہ عثمانی خلافت کے خلیفہ بایزید دوئم کی خلافت تھی جس نے اسپین کے عیسائی بادشاہ فرڈینینڈ Ferdinandکے ظلم و ستم سے بھاگ کر آنے والے یہودیوں کو پناہ فراہم کی۔ یہ خلیفہ عبد المجید اوّل کی خلافت تھی جس نے آئر لینڈ میں پڑنے والے عظیم قحط سے نمٹنے کے لیے دس ہزار پاونڈ کی امداد بھیجی ،جس پر ملکہ وکٹوریہ نے یہ درخواست کی کہ اس امداد کو کم کردیا جائے کیونکہ اس نے صرف دو ہزار پاونڈ کی امداد بھیجی ہے! تو آپ میں سے کون ہے جو آج خلافت کے بحالی کی سعادت اپنے نام کرے گا، تا کہ انسانیت کو سرمایہ دارانہ معاشی آرڈر کی وجہ سے پیدا ہونے والی شدید معاشی مشکلات سے نجات دلائی جاسکے؟!
خلافت کے قیام کے لیے اپنی نُصرۃ فراہم کریں جو دسیوں لاکھ مسلم افواج کو ایک قیادت تلے یکجا کر کے انہیں دنیا کی سب سے بڑی فوجی قوت میں تبدیل کردے گی، اور تمام مظلوموں کو ظالموں سے تحفظ فراہم کرے گی۔ یہ خلافت کا ہی دَور تھا کہ جب مسلمانوں کے مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرایا جاتا تھا چاہے اس کے لیے کتنی ہی طویل کوشش کیوں نہ کرنی پڑے اور دشمن کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو۔ یہ خلافت کا ہی دَور تھا کہ جابروں کی حکمرانی کے خاتمے کے لیے افواج کو حرکت میں لایا جاتا تھا، اور ہزاروں لاکھوں لوگوں کو اس بات کا موقع ملتا تھا کہ وہ اسلام سے رُوشناس ہو سکیں، جس کے نتیجے میں ایک عظیم اسلامی امت وجود میں آئی جو حق کی طرف انسانیت کی رہنمائی کی واحد امید ہے۔۔۔ تاہم خلافت کےخاتمے کے بعد استعماری کفار نے ہر قانون و ضابطے کو اپنے پیروں تلے روند ڈالا خواہ یہ افغانستان کے خلاف بش کی جارحیت ہو یا پھر یوکرین پر پوٹن کی جنگ ۔۔۔ تو آپ میں سے کون ہے جو کفار کی زنجیروں کو توڑنے کا کارنامہ سرانجام دے گا،اور دعوت اور جہاد کے ذریعے اسلام کی اشاعت کا ایک بار پھر آغاز کرے گا، امت کو اس کے دین کی وجہ سے معززبنائےگا اور دشمنوں کو عبرتناک شکست سے دوچار کرے گا؟
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ
” اور اس دن ایمان والے خوش ہوں گے ، (یعنی) اللہ کی مدد سے۔ وہ (اللہ)جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب (اور) مہربان ہے۔ "(الروم، 5-4)۔
یکم شعبان 1443 ہجری حزبُ التّحریر
4 مارچ 2022 عیسوی ولایہ پاکستان