#خلافت واپس لاؤ: نبوت کے طر یقے پر خلافت کی واپسی کے لیے حزب التحریر کی جدوجہد کا حصہ بن جاؤ
پریس نوٹ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
28 رجب یوم ِسقوط خلافت کی یاد منانے کی عالمی مہم کا حصہ بنتے ہوئے حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں مظاہروں اور بیانات کے ذریعے مسلمانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی جدوجہد میں حزب التحریر کے ساتھ مل کر کام کریں۔
ایک ایسے و قت میں جب پوری دنیا میں مسلمان مظالم اور مصائب کا شکار ہیں تو اس بات پر غور کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ کئی صدیوں تک خلافت نے امت کی حفاظت کے لیے ایک ڈھال کا کام کیا، اسے ایک ریاست میں یکجا رکھا اور ان پر اسلام کو نافذ کیا۔ ایک ہزار سال سے بھی زائد عرصے تک خلافت دنیا کی سب سے بڑی طا قت رہی، جب کبھی مسلمانوں پر حملہ کیا گیا تو اس کی افواج نے اُن کی حفاظت کی اور دین اسلام کے نفاذ کے لیے نئے نئے علا قے فتح کیے جس میں برصغیر پاک و ہند بھی شامل ہے۔ برطانوی قبضے سے قبل کئی سو سال تک برصغیر نے اسلام کی حکمرانی کے زیر سایہ اتنی زبردست تر قی کی جو نہ اس سے پہلے اس نے کبھی کی تھی اور نہ کفر کے نفاذ کے بعد کی ہے۔ خلافت نے مسلمانوں کو امن اور تحفظ فراہم کیا اور رنگ، نسل اور زبان کے فر ق کے باوجود انہیں ایک ساتھ بھائیوں کی طرح رہنے کا مو قع فراہم کیا۔ خلافت نے اُن لوگوں کو اپنے علا قوں میں خوش آمدید کہا جنہیں خلافت کے باہر دوسرے علا قوںمیں ان کے مذہبی عقائد کی وجہ سے ظلم و ستم کانشانہ بنایا جاتا تھا جیسا کہ عیسائی ریاستوں میں یہودی آبادیوں کو جبر کانشانہ بنایا جاتا تھا۔ خلافت کی معیشت پوری دنیا کے لیے ایک روشن مثال تھی اور ایسے بھی موا قع آئے جب کوئی زکوۃ لینے والا نہیں ہوتا تھا۔ یورپ کے شہزادے اور شہزادیاں تعلیم کے حصول کے لیے خلافت کی یونیورسٹیوں میں پڑھنا پسند کرتے تھے۔ اور خلافت کی عدالتیں معاشرے میں لوگوں کے رتبے اور مقام سے قطع نظر اپنے تمام شہریوں پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے نازل کردہ قوانین کے مطابق فیصلے صادر کرتی تھیں۔
خلافت صرف امن اور تحفظ کے حصول کا ذریعہ ہی نہیں ہے بلکہ یہ وہ ذمہ داری اور فرض ہے جس کے متعلق ہم سےیوم آخرت میں سوال پوچھا جائے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ صرف اور صرف اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کریں، فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ عَمَّا جَاءَكَ مِنْ الْحَقِّ "تو جو حکم اللہ نے نازل فرمایا ہے اس کے مطابق ان کا فیصلہ کرنا اور حق جو تمہارے پاس آچکا ہے اس کو چھوڑ کر ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا”(المائدہ:48)۔ رسول اللہ ﷺ نے خلیفہ کی بیعت کو فرض قرار دیا اور اس کے بغیر موت کو بدترین موت قرار دیتے ہوئے اسے اسلام سے ہٹ کر جاہلیت کی حالت میں موت کہا، مَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً "اور جو کوئی اس حال میں مرا کہ اس کی گردن میں (خلیفہ کی) بیعت (کا طوق) نہ ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرا”(مسلم)۔
خلافت کے قیام کی فرض کی ادائیگی کے لیے مسلمانوں کو حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اُن سے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ وہ انہیں موجودہ حکمرانوں کی جگہ حکمران بنائے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ "جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے اللہ کا وعدہ ہے کہ ان کو حاکم بنادے گا جیسا ان سے پہلے لوگوں کو حاکم بنایا تھا”(النور:55)۔ اور رسول اللہ ﷺ نے خلافت کے قیام کے ذریعے ظلم کے دور کے خاتمے کی بشارت بھی دی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ "پھر ظلم کی حکمرانی ہوگی اور اس وقت رہے گی جب تک اللہ چاہیں گے۔ پھر جب اللہ چاہیں گے اسے اٹھا لیں گے۔ اس کے بعد نبوت کے طریقے پر خلافت ہو گی۔ پھر آپ ﷺ خاموش ہوگئے "(احمد)۔
تو خلافت مسلمانوں کے لیے صرف امن اور تحفظ ہی نہیں ہے بلکہ اس کا قیام مسلمانوں پر فرض ہے۔ لہٰذا ایمان والوں کو چاہیے کہ نبوت کے طریقے پر خلافت کی واپسی کے لیے حزب التحریر کے ساتھ مل کر زبردست جدوجہد کریں۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس