جمہوریت ناکام ہو چکی ہے اور نبوت کے طریقے پر خلافت کاقیام وقت کی ضرورت ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جمہوریت ناکام ہو چکی ہے اور آنے والے انتخابات کے حوالے سے لوگوں کی عدم دلچسپی بہت واضح ہے۔ جو لوگ الیکشن میں ووٹ ڈالیں گے بھی تو وہ "بُروں میں سے کم بُرے” یا "کرپٹ میں سے کم کرپٹ "کا انتخاب ہی کر سکیں گے ، اور یہ کیا ہی افسوس ناک انتخاب ہے۔ ایک طرف تو منتخب ہونے کے لئے وہ لوگ ہیں جو دہائیوں سے کرپشن کر رہے ہیں اور اب کرپشن میں ماہر ہو چکے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف وہ ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ وہ کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن انہوں نے اپنی صفوں کو کرپٹ عناصر سے بھر لیا ہے اور اس کاجواز یہ دیتے ہیں کہ صرف یہی کرپٹ الیکٹیبل انتخابات جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں!
جمہوریت سے ہماری بے زاری، عدم دلچسپی اور ناامیدی برحق ہے۔ جمہوریت ہمارے لیے اور ہمارے معاملات کو سنوارنے کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ حکمران اِس کے ذریعے صرف اپنے مفادات کا تحفظ کرتےہیں ۔ جمہوریت قانون سازی کا اختیاران لوگوں کے ہاتھوں میں دیتی ہے جو منتخب ہو کر اسمبلیوں میں پہنچتے ہیں، پھر وہی یہ طے کرتے ہیں کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط، اور کیا جائزہے اور کیا ناجائز، لہٰذا وہ نئے قوانین بنا کر اورقوانین میں ردوبدل کرکے اپنے ذاتی مفادات کے حصول کو یقینی بناتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جمہوریت طرزِ حکومت میں ایک بھی ایسا سیاسی اور فوجی حکمران نہیں گزراکہ جس کا دامن صاف ہو چاہے وہ مشرف اور شوکت عزیز ہوں، زرداری اور کیانی ہوں، یا نواز اور راحیل ہوں۔ اور جمہوریت کی یہی وہ خاصیت ہے کہ جس کی وجہ سے طاقتورکرپٹ عناصرجمہوریت کے گرد ایسے جمع ہوتے ہیں جیسے مکھیاں گندگی پرجمع ہوتی ہیں۔
انتخابات میں کوئی بھی کامیاب ہو کر آجائے ہماری صورتحال بہتر نہیں بلکہ مزید خراب ہی ہو گی جیسا کہ اب تک ہر جمہوری حکومت کی مدت ختم ہونے کے بعدہوتا آیا ہے۔ ان کرپٹ حکمرانوں کا انحصار عوامی حمایت پر نہیں ہوتا بلکہ استعماری طاقتوں کی بیرونی حمایت پرہوتا ہے۔ لہٰذا ہماری معیشت آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے ذریعے مزید تباہ و برباد ہو گی،ہم قرضوں کی دلدل میں مزید دھنس جائیں گے اور ہمیں ہماری صلاحیت کے مطابق معاشی قوت بننے نہیں دیا جائے گا۔ ہماری خارجہ پالیسی کوامریکی دفتر خارجہ کے ہاتھوں نقصان پہنچتا رہے گا اور آئندہ بھی اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ہم بھارت کی جارحیت کےسامنے "تحمل” کامظاہرہ کرتے رہیں اور ذلت ورسوائی برداشت کرتے رہیں۔ ہماری فوج اور انٹیلی جنس کے معاملات امریکی پینٹاگون اور سی آئی اے کے ہاتھوں یرغمال رہیں گے،اور امریکہ ہماری صلاحیت اور اثرو رسوخ کو افغانستان میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے استعمال کرتا رہے گا۔ اور ہماری میڈیا پالیسی اور تعلیمی پالیسی میں اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی مدخلت برقرار رہے گی اور ہماری آنے والی نسلوں کے اذہان گمراہ کن مغربی افکار و اقدار سے زہر آلود ہوتے رہیں گے۔
اے پاکستان کے مسلمانو! رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خبردار کیا: لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ "ایمان والا ایک سوراخ سے دو بار ڈسا نہیں جاتا”۔ بے شک جمہوریت ناکام ہو چکی ہےاور قرآن و سنت کی بنیاد پر حکمرانی وقت کی ضرورت ہے۔ یقیناً نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے علاوہ کوئی بھی چیزوہ تبدیلی نہیں لاسکتی جس کی ہمیں ضرورت ہے۔
یہ نبوت کے طریقے پر خلافت ہی ہو گی جو ہمارے تحفظ کو یقینی بنائے گی:
- خلافت مسلم علاقوں کے درمیان سرحدوں اور تقسیم کو ختم کرنے کے لیے کام کرے گی، تمام مسلمان ممالک کو یکجا کر کے دنیا کی سب سے باوسائل ریاست بنائے گی جس کا ایک ہی بیت المال ، ایک کرنسی، ایک سرکاری زبان، ایک فوج اور ایک خلیفہ ہوگا۔
- خلافت حملہ آور دشمن ریاستوں کے ساتھ جنگی تعلق کا معاملہ کرے گی، اوران کے شر اور فساد پھیلانے والے سفارت کاروں، انٹیلی جنس اہلکاروں اور پرائیویٹ فوجیوں کو بے دخل کرے گی۔
- خلافت مغربی استعماری ممالک کے آلہ کار اداروں، اقوام متحدہ، عالمی بینک اور آئی ایم ایف سے علیحدگی اختیار کرے گی اور دنیا کی تمام مظلوم اقوام کوایسا کرنے کی دعوت اور حوصلہ دے گی۔
- خلافت کی افواج فلسطین، مقبوضہ کشمیر ،میانمار (برما) کے مظلوموں کی پکارکا حتمی جواب دینے کے لیے حرکت میں آئیں گی اور مغرب کے دوغلے پیمانوں کی پرواہ نہیں کریں گی۔ اور خلافت دنیا بھر کے مظلوموں کے لیے پرسکون پناہ گاہ ہو گی جیسا کہ ماضی میں خلافت صدیوں تک ایسا کرتی رہی ۔
یہ نبوت کے طریقے پر خلافت ہی ہو گی جو ہماری خوشحالی کو یقینی بنائے گی:
- خلافت توانائی اور معدنیات کےبے پناہ وسائل کو نجی ملکیت میں دینے سے روک دے گی جن کی مالیت کئی ہزار اربوں ڈالر ہے کیونکہ اسلام اس وسیع معدنی دولت کو عوام کی ملکیت قرار دیتا ہے جن سے حاصل ہونے والا تمام تر فائدہ اور نفع ہماری ضروریات کوپورا کرنے کے لیےہے۔
- خلافت سرمایہ دارانہ اسٹاک شیئر کمپنیوں کو ختم کر کے اُن شعبوں سے نجی کمپنیوں کے کردار کو محدود کرےگی جہاں بھاری سرمایہ کاری درکار ہوتی ہے جیسا کہ بھاری صنعتیں، ٹرانسپورٹ اور ٹیلی کمیو نیکیشن وغیرہ۔ خلافت یہ قدم اس لیے اٹھائے گی کیونکہ کمپنیوں کے ڈھانچےکے متعلق اسلام کے اپنے منفرد قوانین ہیں جو ان شعبوں میں نجی شعبے کی کردار کو محدود کرتے ہیں جہاں بھاری سرمایہ کاری درکار ہوتی ہےیوں ان شعبوں میں ریاست کی کمپنیاں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں اور ہمارے امور کی دیکھ بھال بہتر طریقے سے ہو تی ہے۔خلافت غیر شرعی ٹیکسوں کا خاتمہ کرکےغریبوں اور ضرورت مندوں کو ٹیکسوں کے بوجھ سے چھٹکارا دِلائے گی۔جبکہ اسلام کےمنفرد محصولات سے حاصل ہونے والے اموال ریاست کے بیت المال کو بھرنے کے لیے کافی ہوں گے۔خلافت غیر ملکی سودی قرضے لینے کے عمل کا خاتمہ کرے گی جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہم قرضوں کے جال میں پھنستے چلے جائیں اور ان سے منسلک تباہ کن شرائط کو نافذ کریں ، یوں کشکول کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے توڑ دیا جائے گا۔
اور نبوت کے طریقے پرقائم خلافت ہمارے دین کی حفاظت اور مضبوطی کا باعث بنے گی:
خلافت کی میڈیا پالیسی اور تعلیمی پالیسی قرآن و سنت کی مضبوط بنیادوں پر استوارہو گی، اس کی تمام نشریات اور ہرنصابی کتاب میں اس بات کو مدِ نظررکھا جائے گا۔
- خلافت کی عدلیہ جنس،مذہب یا دنیاوی رتبے کی بنیاد پر لوگوں میں تفریق نہیں کرے گی، سب پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا قانون نافذ کرے گی، اور مظلوم کوظالم سے اس کا حق دلوائے گی۔
- ہر نافذ ہونے والا قانون لازمی قرآن و سنت سے اخذ شدہ ہوگا ورنہ عدلیہ بغیر کسی تاخیر اور اپیل در اپیل کے،اسے ظلم قرار دے کر اِس کے ذمہ دار حکمران کو برطرف کردے گی۔
اے پاکستان کے مسلمانو! جمہوریت ناکام ہو چکی ہے،وقت کی ضرورت یہ ہے کہ ہم سب حزب التحریر کے ساتھ مل کر نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیےزبردست جدوجہد کریں۔ حزب التحریر اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کے لیے مکمل طور پر تیار ہےکیونکہ اس کے پاس خلافت کے ڈھانچے اور اس کی تفصیلات پرمشتمل درجنوں کتابیں موجود ہیں، اور اس کے پاس مغرب میں مراکش سے لے کر مشرق میں انڈونیشیا تک مخلص اور با شعورمرد و خواتین کی ایک کثیر تعداد موجود ہے جو ہماری قیادت سنبھالنے کی اہل ہے۔ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کے شانہ بشانہ چلیں کیونکہ اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کرنے کو ہماری مرضی پر نہیں چھوڑا گیا بلکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اسے مسلمانوں پر فرض کیا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلاَ مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمْ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ "اللہ اور اس کا رسول جب کوئی فیصلہ کریں تو کسی مومن مرد یا عورت کے لیے اس فیصلے کو ماننے یا نہ ماننےکا کوئی اختیار نہیں”(الاحزاب:36)۔
اے افواج پاکستان میں موجودمسلمانو! جمہوریت ناکام ہو چکی ہے اور آپ اس بات کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں کہ چند گھنٹوں میں نبوت کے طریقے پر خلافت قائم کردیں۔ جمہوریت کی سڑتی لاش کو دفن کردیں، کرپٹ حکمرانوں کے ہاتھ روک دیں اور نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نُصرہ فراہم کریں تا کہ بالآخر ہم پر ہمارے دین کے ذریعے حکمرانی ہو ، اس کے ذریعے ہمیں تحفظ حاصل ہو اور اس کی رہنمائی میں ہم میدان جنگ میں اپنے دشمنوں کا سامنا کریں۔ تو کون ہے آپ میں سے جو اللہ کی بشارت پر لبیک کہے اور اللہ کے دین کے لیے مدد و نصرت فراہم کرے؟ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا: وَلَیَنصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ” اور جو شخص اللہ کی مدد کرتا ہے اللہ اس کی ضرور مدد کرتا ہے۔ بےشک اللہ طاقتور اور غالب ہے”(الحج:40)
حزب التحریر
ولایہ پاکستان
29 رمضان 1439 ہجری
14جون2018
ختم شد