ہندو ریاست کے سامنےتحمل کی پالیسی ذلت ا ور شکست پرمبنی پالیسی ہے جو ہمارے دشمن کی حوصلہ افزائی کرتی ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پریس نوٹ
4جون 2018 کو ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اس بات کی تصد یق کی کہ ہندو ریاست کی جارحیت کے خلاف پاکستان کی ریاستی پالیسی تحمل پرمبنی ہے۔ انہوں نے کہا:”بھارت کی جانب سے پہلی گولی آنے سے اگر کوئی نقصان نہیں ہوتا تو جواب نہیں دیں گے "۔انہوں نے پاکستان کے موقف کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا "ہم دوایٹمی طاقتیں ہیں اور جنگ کی کوئی گنجائش نہیں ہے”۔ یہ باتیں اس وقت کی جارہی ہیں جبکہ جنرل موصوف خود اس بات کا گلا کررہے ہیں کہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر ہندو ریاست کی مسلسل جارحیت کی وجہ سے پاکستان کے کئی شہری شہید ہوئے ہیں۔ یہ بذاتِ خوداس بات کا ثبوت ہے کہ ہندو ریاست کی جارحیت کے خلاف تحمل کی پالیسی ایک ناکام پالیسی ہے جس کی وجہ سے ہندو ریاست کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف جارحانہ رویہ اپنائے رکھے۔ ہندو ریاست کے خلاف جنگ کے امکان کو سرے سے ہی رد کردینا درحقیقت کشمیر کے مسئلہ اور وادی میں ہندو مظالم کے شکار مسلمانوں سے دستبرداری کا اعلان ہے کیونکہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی حالت زار افواجِ پاکستان کے منظم جہاد کے بغیر کسی صورت تبدیل نہیں ہو سکتی۔
اے پاکستان کے مسلمانو! رمضان کے مقدس مہینے میں، وہ مہینہ جو مسلمانوں کے لیے تاریخی طور پر کامیابیوں اور عزت کامہینہ ہے ، ہماری قیادت نے واضح طور پر ہندو ریاست کی جارحیت کے خلاف ہتھیار پھینک دینے کااعلان کر دیا ہے جو برصغیرکے مسلمانوں کو مٹانے کے درپے ہے۔ ہندو ریاست اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں سے جو سلوک کیاجاتا ہے وہ اس بات کی یاددہانی ہے کہ کیوں ہمارے آباؤ اجداد نے ہندو مشرکین کے اقتدار تلے رہنے سے انکار کیا تھا کیونکہ ہندوؤں کے دلوں میں برصغیر کے مسلمانوں کے خلاف بغض ، کینہ اور نفرت بھری ہوئی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا، لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ ٱلنَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِينَ آمَنُواْ ٱلْيَهُودَ وَٱلَّذِينَ أَشْرَكُواْ ” (اے پیغمبرﷺ!) تم دیکھو گے کہ مومنوں کے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی کرنے والے یہودی اور مشرک ہیں”(المائدہ:82) ۔
ایک ایسے وقت میں جب پاکستان پانی کے شدید بحران کا شکار ہے اور جب ہندو ریاست کےہمارے خلاف عزائم ہمارے ہی دریاؤں پر ڈیم بنا کر واضح ہوچکے ہیں، پاکستان کے حکمران امریکی ہدایت پر ہندو ریاست کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے کام کررہے ہیں تا کہ علاقائی طاقت بننے میں اس کی مدد کی جائے اور وہ برصغیر کے امور کی نگرانی کرسکے۔ ان حکمرانوں میں کوئی شرم کوئی حیاء نہیں ہے۔ یہ ہمارے دشمن کو اپنے ہاتھوں سے مضبوط کررہے ہیں اور پھر ہمارے سامنے بہانے پیش کر رہے ہیں کہ "دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ ممکن نہیں”، کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں” اور "تعلقات کی بحالی معاشی فوائد کاباعث بنے گا” تا کہ اپنی غداری اور خطے میں امریکی مفادات سے وفاداری پر پردہ ڈال سکیں۔
اے افواج پاکستان کے افسران! آپ کیسے یہ قبول کرسکتے ہیں کہ آپ کے دشمن کے سامنے آپ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر آپ کوذلیل ہونے کے لیے کھڑا کردیا جائے جبکہ آپ میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ آپ اسے چھٹی کا دودھ یاد کرادیں؟ آپ کیسے اپنی قیادت کے ان بہانوں کو قبول کرسکتے ہیں جن کا مقصد آپ کو گمراہ کرکے دشمن کی جارحیت کے خلاف حقیقی منہ توڑ جواب دینے سے آپ کو روکنا ہے؟آپ کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ آپ ہندو ریاست کے منصوبوں اور خطے میں بالادستی کی اس کی خواہش کو ملیا میٹ کردیں۔ یہ جان لیں کہ ہندو ریاست کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کامنصوبہ ایک امریکی منصوبہ ہے تا کہ آپ پر ہندو ریاست کی بالادستی کو قائم کیا جائے اور یہ منصوبہ صرف آپ کے حکمرانوں کی معاونت سے ہی کامیاب ہوسکتا ہے۔ آپ ان حکمرانوں کو ہٹانے کے لیےفوراً حرکت میں آئیں اور نبوت کے طریقے پر پاکستان میں خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نُصرَہ فراہم کریں۔ پھرآپ اس علاقے میں اسلام کی بالادستی کو بحال کردیں گے جیسا کہ ماضی میں تھا اور آپ اس علاقے کے جائز حکمران بن کر ابھریں گے،کشمیر کو آزاد کرائیں گے اور برصغیر پر ہندو مشرکین کے غیر منصفانہ حکمرانی کا خاتمہ کر دیں گے۔
وَأَعِدُّواْ لَهُمْ مَّا ٱسْتَطَعْتُمْ مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ ٱلْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدْوَّ ٱللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لاَ تَعْلَمُونَهُمُ ٱللَّهُ يَعْلَمُهُمْ وَمَا تُنفِقُواْ مِن شَيْءٍ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنْتُمْ لاَ تُظْلَمُونَ
” اور جہاں تک ہوسکے (فوج کی جمعیت کے) زور سے اور گھوڑوں کے تیار رکھنے سے ان کے (مقابلے کے) لیے مستعد رہو کہ اس سے اللہ کے دشمنوں اور تمہارے دشمنوں پر ہیبت بیٹھی رہے گی اور ان کے سوا اور لوگوں پر بھی جن کو تم نہیں جانتے اور اللہ جانتا ہے ۔ اور تم جو کچھ اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے اس کا ثواب تم کو پورا پورا دیا جائے گا اور تمہارا ذرا نقصان نہیں کیا جائے گا”(الانفال:60)
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس