جمہوریت سے تبدیلی کی اُمید ایک سراب ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پاکستان کے گیارہویں عام انتخابات کے نتائج نے موجودہ ملکی صورتحال کے خلاف مسلمانوں کے شدید غصے کو سب پر واضح کر دیا ہے۔ عوام نے شدید غربت، سیاسی قیادت کی کرپشن اور امریکہ سے اتحاد کی وجہ سے پیدا ہونے والے عدم استحکام کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کیا۔ لیکن آنے والے نئے حکمران تبدیلی نہیں لا سکتے کیونکہ وہ اس نظام، یعنی جمہوریت پر پوری طرح کاربند ہیں جس نے ان مسائل کو جنم دیا۔
نئے حکمران کرپشن کا جڑ سے خاتمہ نہیں کرسکتے کیونکہ مغرب سمیت دنیا بھر میں جمہوریت بذاتِ خود حکمرانوں اور اسمبلی اراکین کو دولت سمیٹنے کی اجازت دیتی ہے اور یہی پاکستان میں بھی ہوتا ہے۔ جمہوریت نے ایک ایسا سیاسی طبقہ پیدا کیا ہے جو انتخابات میں کروڑوں روپے لگاتا ہے تاکہ اقتدار میں آکر بھاری صنعتوں، توانائی اور معدنی ذخائر کی نجکاری کے نام پر مالک بن کر اربوں روپے بنائے۔ کرپشن جمہوریت میں اس حد تک رچی بسی ہے کہ کرپشن کے خلاف جنگ کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آنے والے حکمرانوں کو بھی کرپٹ سیاست دانوں کو اپنی صفوں میں شامل کرنا پڑا کیونکہ وہ "الیکٹیبل” ہیں۔ 4 جولائی 2018 کو عمران خان نے اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ قومی و صوبائی حلقوں کے لیے اپنے سات سو کے قریب امیدواروں کی سچائی کی ضمانت نہیں دے سکتے اور جواز کے طور پر کہا: "آپ جیتنے کے لیے انتخابات لڑتے ہیں۔ آپ اچھے بچے کے طور پر انتخابات نہیں لڑتے۔ اور میں جیتنا چاہتا ہوں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یہاں پر جو سیاسی طبقہ ہے وہ زیادہ تبدیل نہیں ہوتا۔ آپ نئے کردار متعارف کرا سکتے ہیں لیکن آپ پورے سیاسی طبقے کو تبدیل نہیں کرسکتے”۔ تو پھر کس طرح کسی ایسے حکمران سے کرپشن کے خاتمے کی امید لگائی جاسکتی ہے جو جمہوریت کے ذریعے حکمرانی کرتا ہو؟
نئے حکمران غربت کو ختم نہیں کر سکتے کیونکہ
جمہوریت نے بذاتِ خود سرمایہ دارانہ نظام اور استعماری پالیسیوں کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو تباہ کیا ہے۔ یہ جمہوریت ہی ہے جو اُن اثاثوں کی نجکاری کو یقینی بناتی ہے جن سے بڑے پیمانے پر آمدنی حاصل ہوتی ہے اور پھر آمدن میں کمی کو پورا کرنے کے لیے تمام آبادی پر کمر توڑ ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے۔ موجودہ حکمران بھی کم و بیش وہی باتیں کر رہے ہیں جو ہم سابق حکمرانوں کے منہ سے سنتے تھے کیونکہ نئے حکمران بھی موجودہ سرمایہ دارانہ نظام اور استعمار کے مالیاتی اداروں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کے پاسدار رہیں گے۔ 22 اپریل 2018 کو دنیا کے ایک صفِ اول کے سرمایہ کار بینک زوٹک کیپیٹل نے لندن میں ایک اجلاس منعقد کیا جس میں دنیا کے چند سرکردہ مالیاتی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے تصدیق کی کہ وہ آئی ایم ایف کی معاونت کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تو پھر کس طرح کسی ایسے حکمران سے غربت کے خاتمے کی امید لگائی جاسکتی ہے جو جمہوریت کے ذریعے حکمرانی کرتا ہو؟
نئے حکمران امن اور سلامتی کا ماحول بھی پیدا نہیں کر سکتے کیونکہ جمہوریت امریکہ کے ساتھ اتحاد کے نام پر بذاتِ خود پاکستان کو امریکی ضرر کے حوالے کرتی ہے۔ آج اس وقت بھی جمہوریت ہمارے ملک میں امریکہ کا وسیع نیٹ ورک برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اس امریکی نیٹ ورک میں اس کا قلع نما سفارت خانہ، جاسوسی میں سرگرمِ عمل قونصل خانے، بلا تعطل جاری رہنے والی نیٹو سپلائی لائن اور امریکہ کی پرائیویٹ فوج اور انٹیلی جنس ادارے شامل ہیں جنہیں ہمارے لوگوں پر حملوں کا بندوبست کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ امن اور سلامتی کے لیے لازم ہے کہ امریکہ کے ساتھ اتحاد ختم کیا جائے اور ہماری سرزمین سے اس کے زہریلے وجود کا خاتمہ کیا جائے، عمران خان جس کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ 26 جولائی 2018 کو عمران خان نے کہا: "امریکہ سے ایسے متوازن تعلقات چاہتے ہیں جن سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہو”۔ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کے ساتھ اتحاد نے ہی خطے کے مسلمانوں کے امن و سلامتی کو خطرے سے دوچار کیا ہوا ہے۔ نارملائزیشن کے نام پر پاکستان-بھارت مذاکرات کے ذریعے امریکہ کشمیر کے مسئلے کو دفن کرنا چاہتا ہے تاکہ بھارت کے لیے خطے میں ایک بالادست طاقت بننا آسان ہو جائے۔ اور امریکہ پاکستان کی مدد سے افغانستان میں امن معاہدے کے لیے کام کر رہا ہے تاکہ افغانستان میں – دنیا کی واحد مسلم اٹیمی طاقت کی دہلیز پر – امریکی فوج کی مستقل موجودگی کو یقینی بنایا جاسکے۔ تو عمران خان کیسے امن اور سلامتی لاسکتا ہے جب کہ اس نے واضح طور پر اعلان کر دیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ اتحاد کے لیے بھی تیار ہے اور افغانستان اور بھارت کے متعلق امریکہ کے منصوبوں میں مدد فراہم کرنے پر بھی رضامند ہے؟
اے پاکستان کے مسلمانو! پاکستان کے گیارہویں انتخابات کے بعد جمہوریت آپ کو وہی کچھ دے گی جو اس سے پہلے ماضی کے دس عام انتخابات کے ذریعے دے چکی ہے یعنی مزید کرپشن، غربت، عدم تحفظ اور تباہی و بربادی۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ
"مومن ایک سوراخ سے دوسری بار نہیں ڈسا جاتا” (بخاری و مسلم)۔
اگرچہ موجودہ حکمران آزمائے ہوئے نہیں ہیں لیکن جمہوریت ضرور آزمائی ہوئی ہے لہٰذا ہم ہر ایسے حکمران کے ہاتھوں ڈسے جائیں گے جو جمہوریت کے ذریعے حکمرانی کرے گا۔ جمہوریت وہ حکمرانی ہے جو اللہ کے نازل کردہ احکامات کی بنیاد پر نہیں ہے، اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے نہ صرف ہمیں ایسی حکمرانی سے منع فرمایا ہے بلکہ اسے مسترد کرنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ارشادفرمایا:أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَن يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا"کیا آپ ﷺ نےنہیں دیکھا ان لوگوں کو جو دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ ایمان لائے ہیں، اس پر جو آپ ﷺ پر نازل ہوا اور جو آپ ﷺ سے پہلے نازل ہو چکا ہے، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اپنے فیصلے طاغوت (غیرا ﷲ) کے پاس لے جائیں حالانکہ ان کو حکم ہوچکا ہے کہ طاغوت کا انکار کر دیں۔ شیطان چاہتا ہے کہ وہ ان کو بہکا کر دور جا ڈالے” (النساء:60)۔
اے پاکستان کے مسلمانو! بہت آزما لیا جمہوریت کو، اب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات کی بنیاد پر حکمرانی کا وقت ہے۔ صرف نبوت کے نقشِ قدم پر قائم خلافت ہی ایسا سیاسی طبقہ پیدا کرے گی جو کرپشن سے پاک ہوگا کیونکہ اس کے سیاست دان قرآن و سنت کی بنیاد پر حکمرانی کے لیے آگے آئیں گے۔ جس شخص کو بھی حکمران بنایا جائے گا تو اُس وقت اس کی دولت کا حساب لگایا جائے گا، اور جب اس کی حکمرانی کی مدت ختم ہوگی تو ایک بار پھر اس کی دولت کو شمار کیا جائے گا، اور دولت میں غیر معمولی اضافے کو ضبط کر کے بیت المال میں ڈال دیا جائے گا۔ یہ صرف نبوت ﷺ کے نقشِ قدم پر خلافت ہی ہوگی جو غربت کا خاتمہ کرے گی۔ خلافت توانائی اور معدنی وسائل کو عوامی ملکیت قرار دے گی اور بھاری صنعتوں میں ریاستی کمپنیوں کا کردار بالادست بنائے گی جس کے نتیجے میں خلافت کے پاس لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وافر فنڈز موجود ہوں گے۔ اور یہ نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت ہی ہوگی جو مسلمانوں کے کھلے دشمنوں کے ساتھ ہر طرح کے اتحاد (الائنس) کا خاتمہ کر دے گی اور موجودہ مسلم ممالک کو ایک واحد اور طاقتور ترین ریاست کی شکل میں یکجا کرے گی۔
ہم سب پر لازم ہے کہ حزب التحریر کے ساتھ مل کر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت کی بحالی کے لیے کام کریں جو صحیح معنوں میں اُس اسلامی ریاست کی جانشین ہوگی جس کی بنیاد رسول اللہ ﷺ نے مدینہ منورہ میں رکھی تھی۔ امام احمد نے اپنی مسند میں حذیفہ بن یمان ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
تَكُونُ النُّبُوَّةُ فِيكُمْ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا عَاضًّا فَيَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ
"تم میں نبوت موجود رہے گی جب تک اللہ چاہے گا۔ پھر جب اللہ چاہے گا اس کو اٹھا لے گا۔ پھر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت ہوگی اور اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا۔ پھر جب اللہ چاہے گا اسے ختم کر
نے اپنا سر آسمان کی جانب اٹھایا پھر انہوں نے اپنی ہتھیلی اپنے ماتھے پر رکھی اور کہا :’سبحانہ اللہ! کس قدر سخت حکم مجھ پر وحی کیا گیا ہے!’ ہم خاموش رہے اور ہم ڈرے ہوئے تھے۔ اگلی صبح میں نے آپ ﷺ سے پوچھا،’اے اللہ کے رسول ﷺ ، وہ سخت حکم کیا ہے جو آپ ﷺ پروحی کیا گیا ہے؟’ آپ ﷺ نے فرمایا، ‘قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، اگر آدمی جنگ میں اللہ کے لیے مارا جائے اور پھر اسے دوبارہ زندہ کیا جائے، پھر مارا جائے اور دوبارہ زندہ کیا جائے، پھر مارا جائے، اور اس پر قرض ہو، تو وہ جنت میں اس وقت تک داخل نہیں ہوگا جب تک اس کا قرض نہ اتار دیا جائے”۔
واضح طور پر مالیاتی کرپشن اور قرضوں کی معافی اس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک جمہوریت کا خاتمہ اور نبوت کے طریقے پر خلافت قائم نہیں کی جاتی۔
حزب التحریر
ولایہ پاکستان
14 ذی القعد 1439 ہجری
27 جولائی2018ء
ختم شد