ریاست ایک عمل یا کارروائی کرنے والا ادارہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے مختلف معاملات پر…
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تحریر: انجینئر معیز، پاکستان
ریاست ایک عمل یا کارروائی کرنے والا ادارہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے مختلف معاملات پر کارروائی کرنی ہوتی ہے۔ ریاست درحقیقت عمل میں معاشرے کی ترجمانی کرتی ہے۔ لہٰذا ریاست عمل میں معاشرے کی ایجنٹ یا وکیل ہوتی ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ معاشرے کو ایک ایسے ادارے کی ضرورت ہے جو اجتماعی طور پر معاشرے کی نمائندگی کرتے ہوئے عمل یا کارروائی کرسکے۔ معاشرے میں مختلف افراد موجود ہوتے ہیں اور اگر ہر فرد اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق معاشرے کے ایجنٹ یا وکیل کے طور پر عمل کرنا شروع کردے تو معاشرے میں افراتفری پیدا ہو جائے گی۔ یہ ممکن ہے کہ مختلف افراد معاشرے کے مفادات کو مختلف نظر سے دیکھتے ہوں ۔ اسی طرح مختلف گروہوں کے نزدیک معاشرے کے مفادات کا تعین مختلف ہوسکتا ہے۔معاشرے کے مفادات کے حوالے سے اس اختلاف کی وجہ مختلف افراد اور گروہوں کے ذاتی مفادات ہو سکتے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ اس اختلاف کی وجہ معاشرے کے مفادات کے متعلق لوگوں کے نقطہ نظر میں اختلاف ہو ۔ چاہے وجہ کچھ بھی ہو لیکن ریاست کی موجودگی اس مسئلے یعنی اختلاف کو ختم کردیتی ہے۔ یہی ریاست کی خاصیت اور کردار ہے یعنی قوتِ نافذہ۔معاشرے کی طرف سے عمل کی انجام دہی۔ ریاست حکمرانی کے حوالے سے معاشرے میں موجود ایک عمومی اتفاق رائے کو نافذ کرتی ہے ۔ یہی وہ معاملہ ہے ،یعنی ریاست کی جانب سے عمل ، جہاں بیانیے، عوامی رائے عامہ کی تشکیل ، اتفاق رائے کو پیدا کرنا اور عوام کے لیے کیا اچھا ہے کے حوالے سے تمام بحثیں جنم لیتی ہیں ۔ مختلف افراد اور گروہ معاشرے کو اس حوالے سے قائل کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس کے مفادات کیا ہیں۔ اس کے بعد اتفاق رائے جنم لیتا ہے اور ریاست اسے نافذ کرتی ہے۔ یہ ہے ریاست۔ عمل درآمد یا کارروائی کرنے والا ادارہ۔
سیاست امت کے مفادات کی نگہبانی کرنے کا نام ہے۔ یہ نگہبانی زبانی اور عملی دونوں طور پر ہوتی ہے۔ افراد سیاست زبانی طور پر کرتے ہیں یعنی وہ امت کے مفادات کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں اور یہ بتاتے ہیں کہ کیسے ان مفادات کی حفاظت کی جاسکتی ہے۔ سیاسی جماعتیں بھی سیاست زبانی طور پر کرتی ہیں جب وہ امت کے مفادات کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کرتی ہیں اور یہ بتاتی ہیں کہ کیسے ان مفادات کی حفاظت اور تشکیل کی جاسکتی ہے۔ ان دونوں صورتوں میں زبانی سیاست کا ہدف ایک ہی ہوتا ہے :ریاست ۔ کیونکہ وہ معاشرے کے ایجنٹ کا کردار ادا کرتے ہوئے اس کے behalfپر عمل یا کارروائی کرتی ہے۔ اس طرح ریاست معاشرے کا وہ بازو ہوتا ہے جو عمل یا کارروائی کرتا ہے۔ ریاست کبھی کبھی زبانی سیاست بھی کرتی ہے۔ کچھ مخصوص حالات میں ریاست اپنی رائے اور ارادے کا اظہار کرتی ہے کہ وہ کیسے امت کے امور کو منظم کرے گی یا یہ کہ امت کے امور کو منظم کرنے کے حوالے سے حکمرانوں کی سوچ کیا ہے۔ لیکن ریاست کی جانب سےادا کیے جانے والے الفاظ کو اس نظر سے دیکھا جاتا ہے کہ یہ الفاظ مستقبل میں عمل کی شکل اختیار کرسکتے ہیں کیونکہ ریاست ایک عمل یا کارروائی کرنے والا ادارہ ہے یا دوسرے الفاظ میں وہ معاشرے کا وہ بازو ہے جو کارروائی یا عمل کرتا ہے۔ لہٰذا ریاست کی جانب سے زبانی سیاست افراد یا سیاسی جماعتوں کی جانب سے کی جانے والی زبانی سیاست سے مختلف ہوتی ہے۔ ریاست کے اہلکاروں کی جانب سے ادا ہونے والے الفاظ کو ایسے دیکھا یا سمجھا جاتا ہے کہ جلد ہی ان الفاظ کے مطابق کارروائی ہو گی یا جلد ہی یہ الفاظ عمل کی شکل اختیار کرلیں گے۔ تو اصلاً ریاست معاشرے کا وہ بازو ہوتا ہے جو عمل درآمدیا کارروائی کرتا ہے۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو ضم کرنے کے بعد پاکستان کی حکومت کی کشمیر کے حوالے سے پالیسی حیران کُن ہے۔ پاکستانی ریاست کا بھارتی عمل پر محض زبانی مذمت کرنا جس میں کسی منہ توڑ جواب کی دھمکی تک موجود نہ ہو ایسے ہی ہے کہ ریاست زبانی سیاست کررہی ہے جبکہ اسے اس وقت عملی سیاست کرنی چاہیے جو کہ ریاست کی فطرت ہے۔ ریاست کی جانب سے محض زبانی مذمت جس میں ریاست کی طرف سے عمل کرنے کا کوئی اشارہ نہ ہوکا مطلب یہ ہے کہ ریاست کچھ بھی نہیں کرے گی ۔ریاست کی جانب سے زبانی سیاست کی کوئی وقعت نہیں ہوتی۔ اور آج ریاست پاکستان کا مسئلہ بھی یہی ہے۔ اپنے اوصاف اور مزاج میں یہ ایک استعماری ریاست ہے۔ اس ریاست کو برطانوی استعمار نے اس لیے تعمیر نہیں کیا تھا کہ وہ عمل میں مقامی معاشرے کی نمائندگی کرے۔ لہٰذا یہ ریاست ضرورت کے وقت میں پاکستان کے مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے کوئی کارروائی نہیں کرتی۔ جب امت کے مفادات کی حفاظت کا معاملہ درپیش ہوتا ہے تو یہ ریاست ایک فرد یا سیاسی جماعت جیسا کردار ادا کرنا شروع کردیتی ہے جو کہ زبانی سیاست کرنا ہے جبکہ اسے اس وقت ایک ریاست کی طرح کا کردار ادا کرنا چاہیے یعنی معاشرے کا بازو بن کر عملی کارروائی کرنی چاہیے۔ دوسری جانب پاکستان کی ریاست اس وقت اپنا حقیقی کردار ادا کرنا شروع ہوجاتی ہے جب معاملہ غیر ملکی طاقتوں کے مفادات کے حصول کو یقینی بنانا ہو یعنی ایسے معاملات میں پاکستانی ریاست استعمار کے لیے اعمال کرنے والا بازو بن جاتی ہے۔ لہٰذا کشمیر کے معاملے پر پاکستانی ریاست کی جانب سے زبانی سیاست کا مطلب یہ ہے کہ ریاست کشمیر کے معاملے پر کچھ نہیں کرنا چاہتی کیونکہ ریاست کا کام اخلاقی لیکچر دینا نہیں بلکہ عملی اقدام اٹھانا ہے۔
افراد اور سیاسی جماعتیں زبانی سیاست، سیاست برائے سیاست کے لیے نہیں کرتیں بلکہ اس زبانی سیاست کا ایک ہدف ہوتا ہے۔ زبانی سیاست کا ہدف معاشرے کا بازو یعنی ریاست ہوتا ہے ۔ لہٰذا افراد اور سیاسی جماعتوں کا ہدف ریاست ہوتی ہے۔باالفاظ دیگر افراد اور سیاسی جماعتیں اس بات کو واضح کرتی ہیں کہ ریاست کو کیا عمل کرنا چاہیے یا یہ کہ وہ ایک مخصوص عمل کرنے کے لیے ریاست کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ اس طرح سے ریاست اور معاشرے کا تعلق کام کرتا ہے۔ زبانی سیاست کا مقصد اس بات کو واضح کرنا ہوتا ہے کہ ریاست کو کیا عمل کرنا چاہیے اور پھر ریاست معاشرے کی جانب سے وہ عمل انجام دیتی ہے۔ بھارت نے قوت کے زور پر کشمیر کو ضم کیاہے اور قوت کے استعمال کے بغیر کوئی دوسرا عمل بھارت کے قبضے کو ختم نہیں کرسکتا۔ پاکستان کے سیاست دان ہمیں یہ نہیں بتاتے کہ کشمیر پر مذاکرات یا بات چیت کا مطلب ہے کہ ہم کشمیر کے کچھ حصے سے دستبردار ی کو قبول کر لیں۔ ریاستوں کے درمیان بات چیت کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ مفادات پر سودے بازی کی جائے گی۔ اسلام ہم مسلمانوں کو اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو ظالم کے حوالے کردیں یا کفار کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسلم سرزمین سے دستبردار ہوجائیں۔
مسئلہ کشمیر کا صرف ایک ہی حل ہے اوروہ یہ کہ افواج پاکستان جہاد کے ذریعے اسے بھارتی قبضے سے آزادی دلائیں۔ ہم پربحیثیت فرد یا سیاسی جماعتوں کے اراکین یا حمایتیوں کے طور پر پر لازم ہے کہ ہم زبانی سیاست کے ذریعے افواج پاکستان سے مطالبہ کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے اپنے بہن بھائیوں کی حمایت میں حرکت میں آئیں۔ اور ہمیں چاہیے کہ ریاست کا احتساب کریں اور اسے اس بات پر مجبور کریں کہ وہ کشمیر کی آزادی کے لے جہاد کے عمل کو انجام دے جس کا کرنا اس وقت ضروری ہوچکا ہے۔ ہمیں ریاست کی جانب سے باتیں اوراخلاقی لیکچر کی نہیں کشمیر پر عمل کی ضرورت ہے!
ختم شد